Time 14 جنوری ، 2023
پاکستان

پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگراں وزیر اعلیٰ کا تقرر، آئین کیا کہتا ہے؟

آئین میں یہ تحریر نہیں کہ دونوں رہنماؤں کے سامنے کتنے نام زیر غور آنے چاہئیں تاہم مروجہ طریقہ کار کے تحت دونوں جانب سے 3 تین نام رکھے جاتے ہیں/ فائل فوٹو
آئین میں یہ تحریر نہیں کہ دونوں رہنماؤں کے سامنے کتنے نام زیر غور آنے چاہئیں تاہم مروجہ طریقہ کار کے تحت دونوں جانب سے 3 تین نام رکھے جاتے ہیں/ فائل فوٹو

پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگراں  وزیر اعلیٰ کا تقرر کرنے کیلئے لیڈر آف ہاؤس اور لیڈر آف اپوزیشن کو مجوزہ ناموں میں سے کسی ایک پر 3 دن میں اتفاق کرنا ہو گا۔

عدم اتفاق کی صورت میں معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کو بھیج دیا جائے گا جو اپوزیشن اور حکومتی بنچوں کے 3 تین ارکان کی کمیٹی تشکیل دیں گے۔

آئیں کے آرٹیکل 224 اے کی شق 2 سے 4 کے مطابق لیڈر آف دی ہاؤس اور اپوزیشن لیڈر کا 3 روز کے اندر کسی ایک نام پر اتفاق کرنا ضروری ہے۔

آئین میں یہ تحریر نہیں کہ دونوں رہنماؤں کے سامنے کتنے نام زیر غور آنے چاہئیں تاہم مروجہ طریقہ کار کے تحت دونوں جانب سے 3 تین نام رکھے جاتے ہیں۔

3 روز میں اگر نگراں وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق رائے نہ ہو تو لیڈر آف دی ہاؤس اور اپوزیشن لیڈر 2-2 نام اسپیکر پنجاب اسمبلی کو بھیج دیں گے۔

اسپیکر اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں سے 3-3 ارکان پر مشتمل 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے کر نگراں وزیر اعلیٰ کے چاروں نام کمیٹی کے حواے کردے گا۔

اس کمیٹی کے پاس 3 دن ہوں گے، کمیٹی میں بھی اگر نام پراتفاق رائے نہیں ہوتا تو پھر یہی نام الیکشن کمیشن کے پاس چلے جائیں گے جو 2 دن کے اندر ان میں سے کسی ایک کو نگراں وزیراعلیٰ بنا دے گا۔

مزید خبریں :