25 فروری ، 2023
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجا نے راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر کی جانب سے خود پر کی جانے والی تنقید کا جواب دیا ہے۔
حال ہی میں نجی ٹی وی کے پروگرام میں رمیز راجا کو شعیب اختر کا ایک کلپ دکھایا گیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ 'میں زیادہ رمیز راجا سے ملتا جلتا نہیں ہوں لیکن جو لوگوں سے ان کے بارے میں سنا ہے کہ بہت سے لوگ ان سے خوش نہیں تھے'۔
شعیب اختر کہتے ہیں کہ 'رمیز راجا سے نا ہی لوگ کرکٹ بورڈ کے اندر خوش تھے نا آگے پیچھے، جو مجھے اطلاع ملی ہے، وہ پی سی بی چیئرمین بے نقاب ہونے کے لیے بنے تھے، یہ کافی افسوس کی بات تھی، مجھے ان سے متعلق لوگوں کا ردعمل ٹھیک نہیں ملا'۔
رمیز راجا نے کلپ دیکھنے کے بعد مسکراتے ہوئے کہا 'میں اس کا کیا جواب دوں آپ کو؟ کئی لوگوں کو غلط فہمی ہوتی ہے، یہ لوگ غلط فہمی کے سپر اسٹار ہیں، ان کی کامران اکمل اور شاہد آفریدی کے ساتھ بھی ہوئی تھی، یہ جو برانڈ برانڈ کرتے ہیں، برانڈ بننے سے پہلے انسان بنیں، انسان بنیں گے تو برانڈ بنیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی کرکٹ کی سطح پر نیچے جانے کی اہم وجہ یہ ہے کہ ہمارے چند سابق کھلاڑی وہ اس طرح کی باتوں سے ہمارے کرکٹ کے برانڈ کو نیچے گراتے ہیں'۔
سابق چیئرمین نے کہا کہ 'یہ ہمارے پڑوسی ملک میں کبھی نہیں ہوگا کہ سنیل گواسکر، راہول ڈریوڈ کی پتلون اتار رہے ہیں یا سچن ٹنڈولکر ، گنگولی کی پتلون اتار رہے ہیں، یہ پاکستان میں کلچر بن چکا ہے کہ جس کا جو کام ہے اسے کرنے نا دیا جائے اور خوامخواہ میں ان پر انگلیاں اٹھائی جائیں'۔
رمیز راجا نے کہا 'دور رہ کر ہر کوئی تنقید کر سکتا ہے لیکن اس گند میں معاملات کو ٹھیک کرنے کوئی نہیں آتا'۔
تاہم شعیب اختر نے اسی انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ 'میں اگر چیئرمین ہوتا تو لڑکوں کو آسٹریلیا میں آزادی دیتا کہ ساڑھے 7 کے بعد جاؤ اور کلچر میں اِن ہوجاؤ'۔
رمیز راجا نے اس پر ردعمل دیا اور کہا 'پہلے چیئرمین بننے کے لیے انہیں کم از کم بی اے کرنا پڑے گا'۔