شوہر سابقہ بیوی کو 25 سال امور خانہ چلانے کے عوض لاکھوں ڈالرز ادا کرے: عدالتی حکم

اسپین کی ایک عدالت نے یہ فیصلہ سنایا / فائل فوٹو
اسپین کی ایک عدالت نے یہ فیصلہ سنایا / فائل فوٹو

اسپین کی ایک عدالت نے طلاق کے مقدمے میں سابق شوہر کو 48 سالہ خاتون کی جانب سے گھریلو کام کرنے کے عوض کروڑوں روپے معاوضے کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

جنوبی اسپین کے علاقے Velez-Malaga کی عدالت نے یہ فیصلہ سنایا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ 48 سالہ ایونا مورال نے 25 سال تک برقرار رہنے والی شادی کے دوران گھریلو کام بلا معاوضہ کیے اور ان کے سابق شوہر کو اس کے عوض 2 لاکھ 15 ہزارڈالرز (5 کروڑ 97 لاکھ 55 ہزار 396 پاکستانی روپے) ادا کرنا ہوں گے۔

اس تاریخ ساز فیصلے میں خاتون کے گھریلو کاموں کے معاوضے کے لیے اسپین میں کم از کم ماہانہ تنخواہ کو مدنظر رکھا گیا اور اس کے مطابق 25 سال کا حساب لگا کر رقم ادا کرنے کا کہا گیا۔

اس جوڑے کی طلاق 2020 میں ہو گئی تھی اور خاتون کو معاوضے کے ساتھ ساتھ ماہانہ 527 ڈالرز (ایک لاکھ 46 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) پنشن بھی سابق شوہر کو  دینا ہوگی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایونا مورال نے شادی کے دوران اپنی پوری توجہ گھریلو کاموں پر مرکوز کی۔

عدالت نے کہا کہ خاتون اس لیے بھی معاوضے کی حقدار ہے کیونکہ گھر اور خاندان کے لیے اپنی ذات وقف کرنے کی وجہ سے وہ اپنا کیرئیر بنانے سے محروم رہیں، جبکہ اس کے شوہر نے شادی کے دوران اپنے اثاثوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا۔

25 سال کے دوران وہ شخص 173 ایکڑ پر پھیلے زیتون کے تیل کے فارم، بی ایم ڈبلیو موٹر سائیکلیں اور کئی مہنگی گاڑیاں خریدنے میں کامیاب رہا۔

دوسری جانب ایونا مورال اپنے بیٹی کے لیے کتابیں خریدنے کی بھی سکت نہیں رکھتی تھیں۔

1995 میں شادی کے وقت ایونا مورال نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ان کا شوہر گھر اور عام اشیا تو بیوی کے ساتھ تقسیم کرسکتا تھا مگر دولت اپنے قبضے میں رکھنے کا حق رکھتا تھا۔

اس معاہدے کے باعث 2020 میں طلاق کے موقع پر ایونا مورال کو گھر کا آدھا حصہ تو دیا گیا مگر کوئی رقم نہیں دی گئی۔

اس وجہ سے خاتون نے عدالت کا رخ کرکے گھریلو کاموں کے عوض معاوضہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔