حکومت توشہ خانہ کا 1990 تا 2001 کا ریکارڈ 7 دن میں عام کرے: لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے شہری منیر احمد کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا— فوٹو:فائل
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے شہری منیر احمد کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا— فوٹو:فائل

لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو توشہ خانہ کا 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ 7 دن میں پبلک کرنے کا حکم دے دیا اور 1990 سے 2023  تک تحائف دینے والوں کے نام بھی 7 دن میں منظر عام پر لانے کی ہدایت کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے شہری منیر احمد کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ عدالتی حکم کی مصدقہ نقل کے 7 یوم میں توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کیا جائے اور 1990 سے 23 مارچ 2023 تک تحائف دینے والوں کے نام بھی 7 یوم میں عام کیے جائیں۔

عدالت نے لکھا کہ تحائف کی ملکیت حکومت کے پاس ہوتی ہے، یہ تب تک حکومت کے پاس ہوتےہیں جب تک انہیں لینےکا طریقہ اختیار نہ کیا جائے، تحائف چھپانا یا اس کی قیمت ادا نہ کرنا غلطی ہے جو خرابی کی رغبت دیتی ہے، توقع کی جاتی ہے کہ جنہوں نے تحائف لیے، وہ رضاکارانہ طور پر اسے ڈیکلیئرکریں گے، ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری ایکشن ہو سکتا ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ کوئی قانون سے بالا تر نہیں، نہ کسی کو اپنے فائدے کے لیے ریاست کو نقصان پہنچانے کی اجازت ہے، تحائف دینے والے کی شناخت کوئی اسٹیٹ سیکرٹ نہیں اور نہ ہی یہ کوئی مقدس معلومات ہیں، اس کےلیے استثنیٰ مانگنا نوآبادیاتی ذہنیت کے سواکچھ نہیں۔

مزید خبریں :