14 اپریل ، 2023
عالمی بینک نے پاکستان کے وفاقی اخراجات سے متعلق جائزہ رپورٹ جاری کردی۔
عالمی بینک کے مطابق بڑھتا مالی خسارہ اورقرضوں کی بلند سطح پاکستانی معیشت کیلیے خطرناک ہے، پاکستان غیرضروری اخراجات، سبسڈیزختم کرکے سالانہ 2723 ارب روپےکی بچت کرسکتا ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ریونیو میں اضافے، انتظامی اقدامات سے جی ڈی پی کے 4 فیصد کے مساوی بچت ممکن ہے، وفاق کا 70 فیصد بجٹ قرضوں، سود، سبسڈیز اورتنخواہوں میں خرچ ہوجاتا ہے اور وفاق کا ٹیکس آمدن میں حصہ صرف 46 فیصد، اخراجات 67 فیصد ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق بڑھتا ہوا مالیاتی خسارہ قرضوں کی پائیداری کیلیے بھی خطرناک ہے، گزشتہ سال 7.9 فیصد مالی خسارہ 22 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، خسارہ بڑھنے سے قرضوں کی شرح بھی 78 فیصد کی بلند سطح تک ریکارڈ کی گئی۔
عالمی بینک نے رپورٹ میں کہا ہے کہ قانون کے مطابق مالی خسارہ قرضوں کی شرح 60 فیصد ہونی چاہیے، کورونا اور سیلاب سےاخراجات میں اضافہ، ٹیکس محاصل میں کمی آئی، پاکستان میں مجموعی محصولات جی ڈی پی کا 12.8 فیصد ہیں، جنوبی ایشیا کے دیگر ملکوں میں محصولات کی اوسط شرح 19.6 فیصد ہے، اوسطاً 10.3 فیصد ٹیکس ریونیو بھی دیگر ملکوں سےکم ہے۔