جاپان کا چاند پر لینڈنگ کا مشن ’ہاکوٹو آر 1‘ ناکام کیوں ہوا؟ وجہ سامنے آگئی

اونچائی کی مس کلکیولیشن کی وجہ سے اسپیس کرافٹ میں تیل ختم ہو گیا تھا— فوٹو: فائل
اونچائی کی مس کلکیولیشن کی وجہ سے اسپیس کرافٹ میں تیل ختم ہو گیا تھا— فوٹو: فائل

جاپانی اسٹارٹ اپ آئی اسپیس کارپوریشن (ispace) کے چاند پر لینڈنگ کا مشن ہاکوٹو آر کی ناکامی کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔

گزشتہ مہینے چاند پر لینڈنگ کے مشن کی ناکامی کی وجوہات بتاتے ہوئے کمپنی کا کہنا ہے کہ اونچائی کی مس کلکیولیشن کی وجہ سے اسپیس کرافٹ میں تیل ختم ہو گیا تھا۔

ٹوکیو کی کمپنی آئی اسپیس کی جانب سے بھیجے گئے مشن ہاکوٹو آر 1 کے ذریعے چاند کی سطح پر پہلی کمرشل سافٹ لینڈنگ ہونی تھی تاہم کمپنی کا اسپیس کرافٹ سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

مشن کی ناکامی سے جاپان کے خلائی پروگرام کو ایک اور دھچکا پہنچا ہے جبکہ اس سے قبل مارچ میں جاپان کو اپنے ایچ 3 راکیٹ کو خلا میں ہی تباہ کرنا پڑ گیا تھا اور اکتوبر میں اسکا سالڈ فیول ایپسیلون راکیٹ بھی لانچنگ میں ناکام ہو گیا تھا۔

ناسا کی جانب سے گزشتہ ہفتے ہاکوٹو آر کی لینڈنگ سائٹ سے ملبے کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، آئی اسپیس کا کہنا تھا کہ ہمیں امپروومنٹ لاکر اگلے دو مشنز کے ذریعے  مستقبل میں مستحکم کمرشلائیزیشن کے  مقاصد حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن معلومات حاصل کرنا ہوں گی۔

 آئی اسپیس کی تحقیقات کے مطابق  خلائی گاڑی چاند کے بڑی چٹان (Lunar cliff) سے گذر  رہی تھی، جب اس کے ایک سینسر میں خرابی پیدا ہوگئی، اس خرابی کے باعث گاڑی چٹان کی متوقع اور حقیقی اونچائی کو سمجھنے میں ناکام رہی، اوپر چڑھتے ہوئے اس کا ایندھن ختم ہو گیا تھا اور  خلائی گاڑی کم از کم پانچ کلومیٹر اونچائی سے چاند کی سطح پر جا گری۔

آئی اسپیس کا کہنا تھا کہ وہ چاند پر لینڈنگ کا اپنا اگلا مشن 2024 میں روانہ کرے گا۔

مزید خبریں :