22 جون ، 2023
ماہرین صحت نے بچوں کے لیے مصنوعی دودھ پربھاری ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا۔
وفاقی وزارت صحت کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کے لیے آگاہی سیشن رکھا گیا جس میں صرف ایک سینیٹر سحرکامران نے شرکت کی۔
سینیٹر سحرکامران کا کہنا تھا کہ سگریٹ کی طرح فارمولا ملک پر بھی بھاری ٹیکس لگایا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عوامی مقامات پر دودھ پلانے والی ماؤں کا مذاق اڑایا جاتا ہے، بچوں کے مصنوعی دودھ سے متعلق سخت قوانین بنانےکی ضرورت ہے۔
ماہر امراض اطفال اور پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے رہنما پروفیسرجمال رضا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بچوں کے مصنوعی دودھ کی قیمت اور معیار کو جانچنےکا کوئی طریقہ کار نہیں ہے، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہےکہ فارمولہ دودھ کی درآمد پرپابندی لگائی جائے، پاکستان بچوں کے مصنوعی دودھ کی درآمد پر 40 کروڑ ڈالر خرچ کرتا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹربصیر اچکزئی کا کہنا تھا کہ قرآن میں ماؤں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو 2 سال تک دودھ پلائیں۔