Time 02 جولائی ، 2023
دنیا

ٹائٹن آبدوز کا ملبہ تلاش کرنے والی تحقیقی ٹیم کو کب اس سانحے کا علم ہوا تھا؟

ٹائٹن آبدوز 18 جون کو لاپتہ ہوئی تھی / فیس بک فوٹو
ٹائٹن آبدوز 18 جون کو لاپتہ ہوئی تھی / فیس بک فوٹو

ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب سفر کرتے ہوئے بحر اوقیانوس کے گہرے پانیوں میں دباؤ کے باعث تباہ ہونے والی ٹائٹن آبدوز کو تلاش کرنے والے ماہرین کی ٹیم کے سربراہ ریسکیو آپریشن کی تفصیلات سناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔

ایڈ کاسانو Pelagic Research Services کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور نیویارک میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ٹائٹن کی تلاش کی تفصیلات بتائیں۔

انہوں نے بتایا کہ 18 جون کو ٹائٹن کے لاپتہ ہونے کے فوری بعد اوشین گیٹ کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے ٹائٹن کو تلاش کرکے اس پر سوار مسافروں کو بچانے کا مشن شروع کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری ساری توجہ مسافروں کو بچانے پر مرکوز تھی'۔

ان کی کمپنی کی تیار کردہ ریموٹلی آپریٹڈ وہیکل (آر او وی)Odysseus 6K کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

یہ آر او وی محض 90 منٹ میں سمندر کی 12 ہزار 500 فٹ گہرائی میں پہنچ گئی تھی۔

آر او وی کے سمندر کی تہہ میں پہنچنے کے بعد تحقیقی ٹیم کی مسافروں کو دریافت کرنے کی امید فوراً ختم ہوگئی تھی۔

ایڈ کاسانو نے بتایا کہ 'جیسے ہی ہم سمندر کی تہہ تک پہنچے تو ہم نے ٹائٹن کا ملبہ دریافت کرلیا تھا اور 12 بجے کے بعد ریسکیو مشن ریکوری مشن میں تبدیل ہوگیا'۔

ایڈ کاسانو مہم کی تفصیلات بتا رہے ہیں / اے پی فوٹو
ایڈ کاسانو مہم کی تفصیلات بتا رہے ہیں / اے پی فوٹو

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ایڈ کاسانو آبدیدہ ہوگئے اور اپنے آنسو چھپانے کی کوشش کرتے نظر آئے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم اب بھی صدمے میں ہیں اور ہماری ٹیم تھک چکی ہے، واقعے کی سنگینی اور موت کی حقیقت نے ہمیں متاثر کیا ہے'۔

ان کی کمپنی کی آر او وی واحد ریموٹلی آپریٹڈ وہیکل تھی جو ریسکیو مشن کے دوران ٹائی ٹینک کے ملبے تک جانے میں کامیاب ہوئی۔

خیال رہے کہ ٹائٹن آبدوز میں سوار کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش، دو پاکستانیوں شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد سمیت ہیمش ہارڈنگ اور پال ہنری نارجیولیٹ سب جان کی بازی ہار گئے تھے۔

حکام کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ آبدوز ٹائٹن لاپتہ ہونے کے فوراً بعد ہی تباہ ہو گئی تھی۔

گزشتہ دنوں امریکی کوسٹ گارڈ نے بتایا تھا کہ ملبے کے ساتھ ممکنہ طور پر انسانی باقیات بھی ملی ہیں۔

امریکا اور کینیڈا کے حکام کی جانب سے حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہے۔

مزید خبریں :