06 جولائی ، 2023
تحریک انصاف کی پریشانی اور گھبراہٹ کی وجہ تو سمجھ میں آتی ہے لیکن یہ سمجھ نہیں آتی کہ وہ اپنے کیے کے پچھتاوے کا یا کسی دوسرے کا غصہ ہم پر نکال رہی ہے۔ دو روز قبل میں نے تحریک انصاف کی آئندہ حکمتِ عملی کے متعلق خبر دی ۔
اس خبر کے ذرائع پی ٹی اے کے اندر کے لوگ تھے، خبر کا مقصد یہ تھا کہ عوام کو معلومات دی جائیں کہ تحریک انصاف عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے بعد کس قسم کی حکمت عملی اپنائے گی۔ چوں کہ خبر کے ذرائع تحریک انصاف کی موجودہ قیادت میں سے تھے اس لیے جو بات مجھے بتائی گئی اُس میں پی ٹی آئی کیلئے کچھ منفی نہ تھا۔ تاہم اس خبر کے شائع ہونے کے بعد تحریک انصاف کے ایک نامعلوم ترجمان کی طرف سے ایک بڑی سخت وضاحت سامنے آئی جسے جنگ اور دی نیوز میں بدھ کو شائع بھی کیا گیا۔
مجھے یہ وضاحت پڑھ کر حیرانی ہوئی کہ جس بات کا میری خبر میں ذکر تک نہ تھا اُسے بنیاد بنا کر کہا گیا کہ’ تحریک انصاف نے انصار عباسی کی خبر کو مکمل جھوٹ، من گھڑت اور صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جعلی مقدمہ میں گرفتاری پر پارٹی پالیسی کے مطابق کارکنان نے 9 مئی کو شرپسند عناصر کو پرامن مظاہرین میں منصوبہ بندی کے تحت شامل کیا گیا۔‘میری خبر تو کچھ اور تھی جس میں عمران خان کی ممکنہ گرفتاری (جس کے بارے میں عمران خان خود کہہ چکے ہیں کہ اُنہیں دو ایک ہفتوں میں گرفتار کیا جا سکتا ہے) پر مکمل طور پر پر امن احتجاج کرنے کی بات کی گئی تھی ، یہ بھی لکھا گیا کہ احتجاج کا طریقہ کیا ہو گا ،اُسے پارٹی ذرائع کی طرف سے راز میں رکھا جا رہا ہے، یہ بھی لکھا کہ فوجی علاقوں کی طرف کوئی احتجاج نہیں ہو گا، ذرائع کے حوالے سے یہ بھی لکھا گیا کہ تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد وہ زیادہ مقبول ہوئی اور یہ بھی کہ اگر عمران خان کو گرفتار کیا جاتا ہے تو پارٹی کو مزید مقبولیت ملے گی۔
خبر میں ذرائع کے حوالے سے یہ بھی لکھا گیا کہ پرامن احتجاج کی صورت میں پارٹی رہنما، جو اس وقت گرفتاری سے بچنے کیلئے چھپے ہوئے ہیں ، اس انداز سے احتجاج میں شرکت کریں گے کہ اُنہیں گرفتار نہ کیا جا سکے۔ خبر میں نئی کور کمیٹی بنانے کی بھی بات کی گئی چوں کہ پرانی کور کمیٹی کے اکثریت 9 مئی کے بعد تحریک انصاف اور عمران خان سے راستے جدا کرچکی ہے۔ پوری خبر میں کہیں ایک لفظ بھی اس متعلق نہ تھا کہ 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دار کون تھا لیکن تحریک انصاف کے ترجمان نے ایسا ردعمل دیا جیسے کہ میں نے اس خبر میں کہیں لکھا ہو کہ 9 مئی کے شرپسندوں کا تعلق تحریک انصاف سے تھا۔
ایسا نہیں کہ میں عمران خان اور تحریک انصاف کو 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دار نہیں سمجھتا لیکن اس خبر میں یہ مسئلہ موضوع بحث نہ تھا ، اس کے باوجود تحریک انصاف کی طرف سےجھوٹ پر مبنی ایک وضاحت جاری کی گئی جس کا مقصد صرف مجھے نشانہ بنانا تھا۔ تحریک انصاف کی طرف سے صحافیوں کو ٹارگٹ کرنا کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی میرے لیے یہ کوئی نیا معاملہ ہے لیکن جس خبر کو بہانہ بنا پر مجھ پر اٹیک کیا گیا اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کی لیڈرشب کافی پریشان ہے اور پریشانی بھی ایسی کہ وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھاوہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے9 مئی کے واقعات کیسے ہوئے ساری دنیا نے دیکھا، کون کس کس کو اشتعال دلاتا رہا وہ بھی سب کے سامنے آ چکا، لیک آڈیوز میں کون کون سے رہنما کیاکیا کچھ کہتے پائے گئے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، عمران خان صاحب گزشتہ ایک سال سے فوج اور اُس کی اعلیٰ قیادت کے خلا ف جس قسم کا بیانیہ بنا ئے ہوئےتھے وہ بھی سب کو معلوم ہے، ان واقعات میں شامل پکڑے گئے کتنے شرپسندوں نے کیاکیا کچھ وڈیو پیغامات میں تسلیم کیا اور اپنی پارٹی لیڈرشپ پر اشتعال دلائے جانے کے کیسے کیسے الزامات لگائے وہ بھی دنیا جانتی ہے۔
اب تو عمران خان کے اردگرد رہنے والوں، اُن کےچہیتے رہنمائوں نے بھی بولنا شروع کر دیا ہےکہ 9 مئی کا ذمہ دار کون ہے؟ فوج، کور کمانڈرز، فارمیشن کمانڈرز، فوج کی اعلیٰ قیادت، حکومت ، وزیراعظم، وزراء، صوبائی حکومتیں ، تفتیشی ادارےاور ایجنسیاں کس کو 9 مئی کا ذمہ دار ٹھہراتی ہیں یہ بھی سب کو معلوم ہے۔ اس سب کے باوجود غصہ صحافیوں پر نکالنے کا کیا جواز ہے۔ لگتا ہے خان صاحب آپ گھبرا گئے ہیں اور اس گھبراہٹ میں آپ اور آپ کے نامعلوم ترجمان وہ کچھ بھی پڑھنے سے قاصر ہیں جونوشتہ دیوار ہے، جسے نہ بدلا جا سکتا ہے نہ جھٹلایا جا سکتا ہے۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اورواٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔