06 جولائی ، 2023
انڈر 21 اسنوکر چیمپئن شپ جیتنے والے پاکستانی اسنوکر پلیئر احسن رمضان کا کہنا ہے کہ عالمی ریکارڈ بنانے کی تو خوشی ہے لیکن ملکی کھیلوں کے سربراہوں اور اداروں کے حکام کا عالمی کامیابی پر کھلاڑیوں کے ساتھ رویے پر انتہائی مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈر 21 ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ جیتنے پر حکومت کی جانب سے وہ حوصلہ افزائی نہیں ہوئی جس کی توقع کر رہا تھا، دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے والے کھلاڑیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن ہمارے یہاں ایسا کوئی سلسلہ نہیں ہے، ورلڈ چیمپئن شپ جو پاکستان کے صرف دوکھلاڑیوں نے جیتی اور میں نے انتہائی کم عمری میں یہ چیمپئن شپ جیت کر قومی ریکارڈ بھی بنایا لیکن مجھے اس کامیابی پر صرف 10 لاکھ روپے دیے گئے اس میں سے بھی ایک لاکھ روپے ٹیکس کاٹ کر 9 لاکھ دیے گئے حالانکہ اسپورٹس پالیسی کے تحت گولڈ میڈل پر ایک کروڑروپے ملنے چاہیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں کھیلی گئی چیمپئن شپ میں بھی اپنی بہترین کارکردگی سے چیمپئن شپ جیتی اور آئندہ بھی پرامید ہوں کہ قومی پرچم بلند کروں گا، ائیرپورٹ پر اسپورٹس اداروں سے تعلق رکھنے والے کسی بھی عہدیدار کو نہ پاکر افسوس ہوا لیکن یہ چیزیں میری کامیابی کے ارادوں کو کمزور نہیں کرسکیں گی۔
خودکشی کرنے والے اسنوکر پلیئر ماجد کے بارے میں احسن کا کہنا تھا کہ بعض اوقات ماجد لاہور میں بھی آکر چیمپئن شپ کھیلتا تھا، بظاہر ٹھیک ٹھاک لگتا تھا لیکن ذہنی طور پر اپ سیٹ رہتا تھا، اس کا علاج ہوجاتا تو وہ ٹھیک ہوجاتا تھا لیکن بعض اوقات وہ کنٹرول سے باہر ہوجاتا تھا۔
احسن نے بتایا کہ ایک روز اسنوکر پارلر میں کیو لہراتے ہوئے ماجد کہہ رہا تھا کہ میرے ہاتھ میں تلوار ہے سب باہر نکل جاؤ ورنہ میں مار دوں گا، اس نے جس طرح اپنی زندگی ختم کی اس سے خوف آتا ہے۔