Time 02 اگست ، 2023
پاکستان

بلز کا سونامی، قومی اسمبلی نے 32 نئی جامعات کے قیام کی منظوری دے ڈالی

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے منظوری لی گئی، نہ ہی بل قائمہ کمیٹیوں میں بحث کے لیے پیش ہوئے، اپوزیشن و حکومتی ارکان مخالفت کرتے رہے— فوٹو:فائل
ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے منظوری لی گئی، نہ ہی بل قائمہ کمیٹیوں میں بحث کے لیے پیش ہوئے، اپوزیشن و حکومتی ارکان مخالفت کرتے رہے— فوٹو:فائل

قومی اسمبلی میں نئی یونیورسٹیز کے قیام کے بلز کا سونامی آ گیا اور اپوزیشن کے علاوہ حکومتی اتحادی جماعتوں کے کئی ارکان نے بھی شدید مخالفت کر دی۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے منظوری لی گئی، نہ ہی بل قائمہ کمیٹیوں میں بحث کے لیے پیش ہوئے۔

قومی اسمبلی نے 28 جولائی کو 26 نئی یونیورسٹیز کے قیام اور یکم اگست کو 6 نئی یونیورسٹیز کے قیام کے بلز کی منظوری دے ڈالی۔

رانا تنویر نے خبردار بھی کیا کہ جامعات کی منظوری سے پہلے ایچ ای سی سے لازمی منظوری لی جائے ورنہ بعد میں ایچ ای سی ایسی یونیورسٹی کی ڈگری کو منظور نہیں کرتی اور پھر طلبہ سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔

اپوزیشن رکن مولانا عبدالکبر چترالی نے کہا کہ صرف اسلام آباد میں 50 یونیورسٹیاں کہاں قائم کی جائیں گی؟ زمین کہاں سے آئے گی؟ حکومت اسلام آباد کو یونیورسٹستان بنا رہی ہے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد تو یہ صوبوں کا معاملہ ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے اعتراضات کے باوجود ایسا جادو چلا کہ ایوان نے بلز منظور کر لیے۔

ان یونیورسٹیز اور انسٹی ٹیوٹس میں میٹروپولیٹن انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، عسکری انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن، فیڈرل ضیاء الدین یونیورسٹی، دی انڈس یونیورسٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، انسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، دی پاک چائنہ گوادر یونیورسٹی لاہور، یونیورسٹی آف شہید بے نظیر بھٹو، انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ پروفیشنل اسٹڈیز، شیخوپورہ انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانس سائنسز، کاسمک انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجیز اسلام آباد ، بلھے شاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی، راوی انسٹی ٹیوٹ شام ہیں۔

اس کے علاوہ انٹرنیشنل اسلامک انسٹی ٹیوٹ فار پیس، شاہ بانو انسٹی ٹیوٹ جڑانوالہ، انٹرنیشنل میمن یونیورسٹی، ام ابہیحہ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، مفتی اعظم اسلامک یونیورسٹی، کلام بی بی انٹرنیشنل ویمن انسٹی ٹیوٹ بنوں، اسلام آباد انٹرنیشنل یونیورسٹی، اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف ماڈرن سائنسز، البیرونی انٹرنیشنل یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ ایمرجنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجیز اسلام آباد، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ قومی اسمبلی نے ہاریزون یونیورسٹی، مارگلہ انٹرنیشنل یونیورسٹی، تھر انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنسز،ہورازنی یونیورسٹی، فیلکن یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، مارگلہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے قیام کی مظوری بھی دی ہے۔

مزید خبریں :