06 اگست ، 2023
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے ناجائز بھارتی اقدام کے چار سال مکمل ہونے پر پاکستان سمیت لندن اور دیگر ممالک میں یومِ استحصالِ کشمیر منایا گیا۔
یوم استحصال کشمیرپر سینٹرل لندن میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی، مظاہرین کی جانب سے کشمیری رہنماؤں کی رہائی اور آئینی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
دوسری جانب مانچسٹر اوربریڈ فورڈ میں بھی کشمیری کمیونٹی سراپہ احتجاج نظر آئی، بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں بھی ریلی نکالی گئی جس میں مودی سرکار کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی گئی۔
پیرس میں پاکستانی سفارتخانے میں منقعدہ تقریب میں مودی حکومت کے اقدامات کی مذمت کی گئی۔
اٹاوہ میں پاکستانی سفارت خانے میں تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا۔
اس کے علاوہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض اور دوسرے بڑے شہر جدہ میں بھی یوم استحصال کشمیر کی مناسبت سے تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔
بھارت نے 5 اگست 2019 کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرائے۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔