22 نومبر ، 2023
اسموگ پر قابو پانے سے متعلق کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی سیل کی گئی 84 فیکٹریاں دوبارہ سر بمہر کرنےکا حکم دیتے ہوئے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
ایل ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر 84 فیکٹریاں سیل کی گئی تھیں جنہیں ماحولیات ٹریبونل نے ڈی سیل کر دیا ہے، ضلع ننکانہ میں فصلوں کی باقیات جلانے پر ذمہ دار افسروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں اور بھٹوں کو ڈی سیل کرنے والے افسران کے نام طلب کرلیے،عدالت نےحکم دیا کہ ڈی سیل کی گئی تمام فیکٹریاں دوبارہ سیل کی جائیں اور ماحولیات ٹریبونل کا آرڈر دکھایا جائے، ٹریبونل نےکیسے فیکٹریاں ڈی سیل کر دیں؟ جتنے افسروں نے ڈی سیل کیا ہے ان کے نام بتائے جائیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ان سب کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، اگر کسی افسر نے اس عدالت کے علاوہ کسی کا حکم مانا تو اسے معطل کر دیا جائے گا، اگر عدالتی حکم سےکوئی چیز سیل ہوتی ہے تو اسے کسی دوسرے حکم سے ڈی سیل نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے مزیدکارروائی 24 نومبر تک ملتوی کر دی۔