کھیل
Time 03 دسمبر ، 2023

سابق کرکٹرز کا ٹی وی پر بیٹھ کر قومی ٹیم کیلئے منفی باتیں کرنا مناسب نہیں: افتخار احمد

میری ایکس پلیئرز سے درخواست ہے کہ ٹیم کے لیے مثبت بات کیا کریں: مڈل آرڈر بیٹر__فوٹو: جیو نیوز
میری ایکس پلیئرز سے درخواست ہے کہ ٹیم کے لیے مثبت بات کیا کریں: مڈل آرڈر بیٹر__فوٹو: جیو نیوز

پاکستان کے مڈل آرڈر بیٹر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ لیجنڈ کرکٹرز کا ٹی وی پر بیٹھ کر قومی ٹیم کے لیے نیگیٹو باتیں کرنا مناسب نہیں ہے۔

ٹیسٹ کرکٹر افتخار احمد نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیجنڈ کرکٹرز کی تنقید کھلاڑیوں کی پرفارمنس پر اثر انداز ہوتی ہے، آسٹریلین ٹور پر قومی ٹیم کے لیے نیک خواہشات ہیں، پاکستان ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے، ینگ بولرز ہیں انھیں بھرپور سپورٹ کی ضرورت ہے، ہمارے کھلاڑی ڈراپ ان پیچز  پر کھیلنے کے عادی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشکل ہوگی لیکن پاکستان ٹیم میں بڑے نام ہیں جن سے بڑی اننگز کی امید ہے۔ بابر اعظم ، محمد رضوان، سرفراز احمد، کپتان شان مسعود، امام الحق تمام ہی پلیئرز  پرفارم کرتے ہیں، یہ تمام کھلاڑی ایڈجسٹ ہوکر لمبی اننگز لگائیں گے اور پاکستان کو جتوانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

افتخار احمد نے کہا کہ ہمارے ملک کے لیجنڈز کو ٹی وی پر بیٹھ کر قومی ٹیم کے حوالے سے نیگیٹو باتیں کرنا مناسب نہیں لگتا، انڈیا یا دیگر ممالک کی ٹیموں پر اتنی تنقید نہیں ہوتی جتنی پاکستان پر ہوتی ہے، جب سابق کرکٹرز منفی بات کرتے ہیں تو کھلاڑیوں پر برا اثر پڑتا ہے، جو کھلاڑی پرفارم کررہا ہوتا ہے وہ بھی نہیں کرپاتا، لیجنڈکرکٹرز کھلاڑیوں کی تکنیک کی اور مثبت باتیں کریں تو کھلاڑی ان کو سنتے ہیں، وہ اس پر عمل بھی کریں گے۔

 انھوں نے کہا کہ میری ایکس پلیئرز سے درخواست ہے کہ ٹیم کے لیے مثبت بات کیا کریں۔

افتخار احمد نے کہا کہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کو انجوائے کررہا ہوں، ایونٹ میں تیسری ففٹی لگائی ہے، وہاب ریاض کو کوئٹہ میں لگائے گئے چھ چھکے ٹیم میں آنے کا راستہ نہیں روکیں گے، وہاب ریاض اچھے چیف سلیکٹر کے ساتھ بہترین کرکٹر بھی ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ فرسٹ کلاس کے فور ڈے کرکٹ میں 40 سے زیادہ کی اوسط سے کھیلتا رہا ہوں، بارہ سے زائد سنچریز کر رکھی ہیں، گزشتہ برس آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شامل تھا، اب باہر ہونے کے بعد کوشش ہے کہ دوبارہ ٹیسٹ کرکٹ میں آسکوں۔

افتخار احمد کے مطابق ٹیسٹ سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اپنے آپ کو ڈھالنا پڑتا ہے اور میچ میں سیچویشن کے حساب سے کرکٹ کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں،  جس نمبر پر بیٹنگ آتی ہے وہاں بالز کم اور رنز زیاد کرنے پڑتے ہیں، اس پوزیشن پر کھیلنے کے لیے اپنے شاٹس پر بہت کام کیا ہے اور شکر ہے اس میں کامیابی مل رہی ہے۔

 انھوں نے بتایا کہ وہ پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ دو سال تک رہے، ماحول بہت اچھا تھا مگر فرنچائزز کو اپنا کمبی نیشن بنانے کے لیے ٹریڈ یا ٹرانسفر کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے تبدیلیاں کی جاتی ہیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ملتان سلطان کے ساتھ ٹریڈ کیا، اب کوئٹہ کے لیے نیک خواہشات ہیں اور ملتان کو اس مرتبہ سلطان بنانے کا ہدف ہے۔

مزید خبریں :