15 دسمبر ، 2023
اسلام آباد: لاہور ہائیکورٹ نے بدھ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے بیوروکریسی سے ریٹرننگ افسران کے حصول کیلئے جاری کیا جانے والا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے جس سے 8 فروری کے عام انتخابات میں تاخیر کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکریٹری اور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر قانون کنور دلشاد نے رابطہ کرنے پر دی نیوز کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی وجہ سے 8 فروری کے عام انتخابات ممکنہ طور پر تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاخیر چند ر وز کیلئے ہو سکتی ہے کیونکہ ریٹرننگ افسران اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران کی تقرری کیلئے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کی معطلی کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بینچ جلد ہی سماعت کرکے فیصلہ کرے گا۔
پنجاب حکومت کے مشیر قانون اور الیکشن امور کے ماہر کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 11 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ریٹرننگ افسران اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران کی تقرری کے نوٹیفکیشن کی معطلی کے ساتھ ان الیکشن افسران کی تربیت بھی معطل ہوگئی ہے۔
دلشاد کا کہنا تھا کہ اصل پلان کے مطابق، الیکشن کمیشن کو 15؍ یا پھر 16؍ دسمبر کو الیکشن شیڈول جاری کرنا تھا تاکہ 8؍ فروری 2024ء کو عام انتخابات ہو سکیں۔ لیکن اب ایسا اس وقت ہوگا جب لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بینچ آر اوز اور ڈپٹی آر اوز کی تقرری کے معاملے کا فیصلہ کرے۔
تاہم، دلشاد نے امید ظاہر کی کہ الیکشن صرف چند روز کیلئے تاخیر کا شکار ہوں گے کیونکہ الیکشن قانون کے مطابق کم از اکم 54؍ روز کا الیکشن شیڈول ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی وجہ سے الیکشن شیڈول متاثر ہوگا۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے بدھ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ریٹرننگ افسران اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران کی بیوروکریسی سے تقرری کے نوٹیفکیشن کو معطل کر دیا۔
پٹیشن پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس علی باقر نجفی نے معاملہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو لارجر بینچ کے ذریعے کیس کی سماعت کیلئے بھیج دیا۔ درخواست گزار عمیر نیازی نے عدالت کے روبرو استدعا کی کہ الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کیلئے حکومت سے رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت سے شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کی توقع نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کی جائے، کمیشن نے عدلیہ کو خطوط لکھے تاہم جوڈیشل افسران فراہم کرنے سے انکار کیا گیا۔
وکیل نے مزید کہا کہ صاف اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے درخواست گزار کی سیاسی جماعت کیلئے کھیلنے کیلئے مساوی مواقع کی بظاہر غیر موجودگی سب کو نظر آتی ہے اور بہت سے آزاد گروپس نے اس بات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔
اعلیٰ سیاسی قیادت کے جیل میں بند ہونے یا ان کی سیاسی جماعت کی جانب سے انتخابی مہم کا انڈر گراؤنڈ ہونا ایک بڑا سوالیہ نشان ہوگا۔ درخواست گزار کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے منصفانہ اور آزادانہ انتخابات سے گریز کا خدشہ درست معلوم ہوتا ہے کیونکہ کچھ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز، ریٹرننگ آفیسرز اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرز کا تقرر ملک بھر میں انتظامیہ کے موجودہ تعینات ممبران میں سے کیا گیا ہے جس پر درخواست گزار کی سیاسی جماعت بھروسہ نہیں کرتی۔