18 دسمبر ، 2023
سپریم کورٹ نے ائیرپورٹس پر ججز اور بیگمات کی جسمانی تلاشی سے متعلق خط پر وضاحت کرلی۔
سپریم کورٹ نے سیکرٹری ایوی ایشن اور ڈی جی ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کو وضاحت کے لیے ایوی ایشن کو درج خط جاری کر دیا۔
خط کے متن کے مطابق رجسٹرار نے خط میں کہا کہ ریٹائرڈ ججز کی اہلیہ کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ ہے تو حاضرسروس ججزکی اہلیہ کوکیوں نہیں؟ رجسٹرارکےنکتے پرنہ سول ایوی ایشن نے، نہ ہی حکومت نے صفائی دی، وضاحت کیلئے رجسٹرار آفس کا سول ایوی ایشن کو خط بھی جاری کیا جاتا ہے، سچائی سامنے لانے کیلئے رجسٹرار کا 21 ستمبر کا خط بھی سامنےلائیں تاکہ غلط فہمی کاازالہ ہو۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کا قاعدہ سپریم کورٹ نے نہیں بنایا اور نہ ہی استثنیٰ کا مطالبہ کیا گیا تھا بلکہ رجسٹرار نے ایک تضاد کی نشاندہی کی تھی کہ ریٹائرڈ ججز کے اہلخانہ کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ تھی لیکن حاضر سروس ججز کی اہلیہ کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کیوں نہیں؟
خط کے متن کے مطابق تعجب ہے 66 دن پرانا خط چیف جسٹس پاکستان اور اہلیہ کے ترکیہ جانے پر سامنے آیا لیکن سپریم کورٹ کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کا کوئی خط موصول نہیں ہوا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مسزسرینا عیسیٰ نے 16 دسمبرکو بیرون ملک روانگی سے قبل خود جسمانی تلاشی کرائی، ان کی جسمانی تلاشی کی نصب کیمروں کی ویڈیو ریکارڈنگ سے تصدیق کی جا سکتی ہے، انہوں نے کوئی استثنیٰ نہیں مانگا اور نہ ہی دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس کو وی آئی پی لاؤنج کے استعمال کی آفر ہوئی لیکن انہوں نے انکار کردیا، اس کے علاوہ چیف جسٹس نے طیارے تک لگژری لیموزین کے استعمال سے بھی انکار کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سول ایوی ایشن کی ہدایت پر ائیرپورٹ سکیورٹی فورس نے حکم نامہ جاری کرکے ججز اور ان کی بیگمات کو ہوائی اڈوں پر تلاشی سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔
سیکرٹری ایوی ایشن کی ہدایت پر ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر چیف جسٹس اوران کی اہلیہ کی تلاشی نہیں ہوگی۔