کھیل
Time 25 فروری ، 2024

کرکٹ کو اوپر لیکر جانا ہے تو رضوان کو کپتان بنانے کا یہ بہترین وقت ہے: باسط علی

اگر پاکستان کی کرکٹ کو اوپر لے کر جانا ہے تو یہی وہ بہترین وقت ہے کہ رضوان کو ٹیم کا کپتان بنادیا جائے: سابق کرکٹر کا نئے چیئرمین کو مشورہ/فوٹوفائل
اگر پاکستان کی کرکٹ کو اوپر لے کر جانا ہے تو یہی وہ بہترین وقت ہے کہ رضوان کو ٹیم کا کپتان بنادیا جائے: سابق کرکٹر کا نئے چیئرمین کو مشورہ/فوٹوفائل

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر باسط علی نے وکٹ کیپر  بیٹسمین محمد رضوان کو پاکستان ٹیم کا کپتان بنانے کا مشورہ دے دیا۔

باسط علی کامران اکمل کے ہمراہ  نجی ٹی وی شو کے مہمان بنے، جس دوران   میزبان نے کامران اکمل سمیت دیگر مہمانوں سے پی ایس ایل 9 کے دوران بہترین کپتانوں سے متعلق سوال کیا، جس کے جواب میں کامران  اکمل نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو پچھلے چند سالوں سے رضوان اچھی کپتانی کر رہا ہے، رضوان کی ٹیم کئی فائنل کھیل چکی ہے، جس میں ایک میں وہ  ہارا تو دوسرے میں جیتا ہے، اس بار بھی رضوان کی ٹیم ٹاپ پر ہے۔

انھوں نے کہا کہ رضوان کی ٹیم میں اہم بولر کی انجری کے بعد لگ نہیں رہا تھا کہ ان کا بولنگ یونٹ اچھا ہوگا لیکن رضوان نے اپنے بولرز کو بہت اچھے طریقے سے استعمال کیا، کوئٹہ کی ٹیم کے رائیلی روسو بھی اپنی ٹیم کو بہت اچھے سے لے کر چل رہے ہیں اور اچھی کپتانی کر رہے ہیں۔

میزبان کے سوال کے جواب پر باسط علی نے کہا کہ میرے خیال میں اگر پاکستانی کرکٹ کو اوپر لے کر جانا ہے تو یہی وہ  بہترین وقت ہے کہ رضوان کو قومی ٹیم کا کپتان بنا دیا جائے، اگر لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ جیسی کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں تو پھر چاہے کسی کو بھی کپتان بنا دیں۔

ایک بار پھر کپتان کی تبدیلی پر باسط علی نے کہاکہ   آپ نے بابر کو ہٹا کر ابھی ایک سیریز ہی کھیلی ہے، کرکٹ میں  آپ کو بڑے فیصلے کرنے پڑیں گے، شاہین کی پیس میں کمی آئی ہے، اگر شاہین سے ورلڈکپ میں پرفام نہیں ہوا تو آپ انھیں تب بھی کپتانی سے ہٹائیں گے لہٰذا  میرا نئے چیئرمین کو مفت مشورہ ہے انہیں چاہیے اہم فیصلہ کرتے ہوئے رضوان کو کپتان بنا دیں۔

تاہم کامران  اکمل نے باسط علی کے مشورے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں کپتان اتنی جلدی نہیں بدلنا چاہیے، کوئی بھی عہدہ کسی بھی شخص کو دیا جاتا ہے تو اس کو کچھ وقت دینا ضروری ہے، جس پر باسط علی نے لقمہ دیا کہ اس طرح کو حفیظ کو بھی وقت ملنا چاہیے تھا۔

مزید خبریں :