26 فروری ، 2024
جاپان کا چاند پر پہنچنے والا پہلا مشن کرشماتی طور پر ایک بار پھر 'زندہ' ہوگیا ہے۔
جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے اے ایکس اے) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون (سلم) نامی مشن کا لینڈر کرشماتی طور پر چاند کی رات گزرنے کے بعد پھر کام کرنے لگا ہے، حالانکہ اسے اس مقصد کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ چاند کی رات کا دورانیہ 2 ہفتے طویل ہوتا ہے اور اس کے دوران درجہ حرارت منفی 183 ڈگری سینٹی گریڈ تک گھٹ جاتا ہے۔
جے اے ایکس اے کے بیان میں بتایا گیا کہ 25 فروری کی شب سلم مشن کو کمانڈ بھیجی گئی اور اس کا جواب موصول ہوا، جس سے تصدیق ہوئی کہ لینڈر ایک بار پھر جاگ کر کام کرنے لگا ہے۔
بیان کے مطابق لینڈر سے رابطہ فی الحال معطل ہے کیونکہ سورج کی شعاعوں سے آلات زیادہ گرم ہوگئے تھے، مگر مشن کا آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
عام طور پر چاند پر بھیجے جانے والے اس طرح کے مشنز چاند پر رات کے آغاز پر سلیپ موڈ پر ڈال دیے جاتے ہیں مگر ان کی بیداری کا امکان بہت کم ہوتا ہے، جیسا بھارت کے چندریان 3 مشن کے ساتھ ہوا۔
خیال رہے کہ جاپانی مشن نے 20 جنوری کو چاند پر پن پوائنٹ لینڈنگ کی تھی۔
اس مشن کا بنیادی مقصد منتخب کردہ لینڈنگ کے مقام کے 100 میٹر کے اندر پن پوائنٹ لینڈنگ کی صلاحیت کا اظہار کرنا تھا۔
مگر لینڈنگ کے آخری مرحلے میں لینڈر کے 2 میں سے ایک انجن نے کام بند کر دیا تھا جس کے باعث وہ سر کے بل لینڈ ہوا اور سولر پینلز بجلی پیدا کرنے میں ناکام ہوگئے تھے، جس کے باعث لینڈر سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
مگر 28 جنوری کو یہ رابطہ بحال ہوگیا تھا جس کے بعد چاند کی سطح کا سائنسی مشاہدہ شروع کر دیا گیا۔
اس سے قبل امریکا، روس، چین اور بھارت کے مشنز کامیابی سے چاند کی سطح پر اتر چکے ہیں اور اب جاپان دنیا کا 5 واں ملک بن گیا ہے۔