28 مارچ ، 2024
لاہور: گیس کی قیمتوں کے تعین سے متعلق سوئی ناردرن گیس کمپنی (ایس این جی سی) کا مؤقف سامنے آگیا۔
ترجمان سوئی ناردرن کے مطابق گیس قیمت کا 94 فیصدگیس اخراجات اور باقی کیپ ایکس پر ریٹرن پر مشتمل ہوتا ہے جب کہ گیس قیمت کا محض 4 فیصد آپریٹنگ اخراجات بشمول افرادی قوت پر مشتمل ہوتاہے۔
ترجمان کے مطابق گیس خریداری کے تمام معاہدے امریکی ڈالر اور خام تیل کی قیمت سے منسلک ہوتے ہیں جب کہ ہر 6 ماہ بعد مقامی گیس کی ویل ہیڈ پرائس میں بھی اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
ترجمان سوئی ناردرن نے بتایا کہ موسم سرما میں مقامی گیس کی کمی کے باعث آر ایل این جی سپلائی کرنا ناگزیر ہے اور آر ایل این جی کی اوسط قیمت تقریباً 3500 روپے ہے، اس لیے گھریلو صارفین کو آر ایل این جی سپلائی سے 231 ارب روپےکے شارٹ فال کا سامنا ہے۔
ترجمان ایس این جی سی کا کہنا ہے کہ یہی شارٹ فال گیس کی قیمت میں اضافے کا اہم سبب ہے مگر آر ایل این جی اخراجات وصول کرکے ایل این جی سپلائی چین کوبحال رکھا جا سکتا ہے۔
ترجمان نے بتایا مقامی گیس کی قیمت میں بھی 69 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے لیکن پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے گھریلو صارفین کےلیے اب بھی گیس کے اوسط نرخ 513 روپے ہیں اور یہ نرخ قیمت خرید 1674روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے کہیں کم ہے۔
سوئی ناردرن کے ترجمان کے مطابق ایس این جی سی کے 44 لاکھ گیس صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں آتے ہیں جو کہ 60 فیصد بنتے ہیں، پروٹیکٹڈ صارفین کے ماہ فروری کے گیس بل 2 ہزار بشمول ٹیکسز سے کم رہے۔
ترجمان نے بتایا مالی سال 24-2023 میں صارفین کو 128 ارب کی سبسڈی فراہم کیے جانےکی توقع ہے جب کہ زیرِ تذکرہ اوگرا سماعت مالی سال 25-2024 کیلئے ہے جویکم جولائی 2024 سے مؤثر ہوگی اور اس سماعت سے فوری طور پرگیس قیمتوں پر کوئی فرق نہیں پڑےگا۔
واضح رہےکہ گیس کی قیمتوں میں ایک سال کے دوران دو مرتبہ اضافہ کیا جا چکا ہے جبکہ سوئی ناردرن حکام نے مزید 150 فیصد اضافے کے لیے درخواست اوگرا میں جمع کرائی ہے۔