بلوچستان: موسلا دھار بارش، سیلابی ریلوں اور طوفانی ہواؤں سے فصلوں اور مکانوں کو شدید نقصان

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

شمالی بلوچستان میں گزشتہ کئی دنوں سے غیرمعمولی موسمی سسٹم کے زیر  اثر گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارش، ژالہ باری، سیلابی ریلوں اور طوفانی ہواؤں سے مواصلاتی نظام ، فصلوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز سے ہی چمن، پشین، قلعہ سیف اللہ، ہرنائی، دکی، سنجاوی، لورالائی، سبی، بولان، کوہلو، موسیٰ خیل، شیرانی اور زیارت سمیت بیشتر علاقوں میں طوفانی ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ شدید ژالہ باری و موسلادھار بارش کے باعث پہاڑوں سے آنے والے سیلابی ریلے پھر سے بپھر گئے۔

سیلابی ریلوں سے رابطہ سڑکوں، قومی شاہراہوں، کچے مکانات، فصلوں اور زرعی مشینری کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

دکی، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، چمن اور سبی میں غیرمعمولی نوعیت کے مرغی کے انڈوں کے سائز کے برابر اولے برسنے سے ٹماٹر، گندم اور بادام سمیت دیگر زرعی فصلوں، گھروں، کاروں کے شیشوں اور سینکڑوں سولر انرجی پینلز کو نقصان پہنچا۔

شدید بارش اور ژالہ باری کے باوجود بلوچستان کی نامکمل حکومت اور متعلقہ محکموں کی عدم دلچسپی کے باعث ٹرانسپورٹرز اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ سڑکوں کی مرمت کر کے ٹریفک بحالی میں مصروف ہیں اور ہزاروں متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

دوسری جانب شدید بارش اور سیلابی ریلوں کے باعث بلوچستان کو خیبرپختونخوا سے ملانے والا این 50 ژوب، ڈی آئی خان سی پیک روٹ کوہ سلیمان رینج میں دھاناسر کے مقام پر کئی کلومیٹر تک علاقے میں پہاڑی چٹانیں گرنے اور بار بار سڑک دھنس جانے کے باعث آمد و رفت کیلئے خطرناک بن گیا ہے۔

جنرل منیجر نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نارتھ آغا عنایت اللہ کے مطابق این 50 دھنا سر، مغل کوٹ سیکشن پر بھاری لینڈ سلائیڈنگ کے بعد این ایچ اے کے تعمیراتی ماہرین نے جدید مشینری سے پہاڑی چٹانیں کاٹ کر ملبہ ہٹادیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تباہ شدہ حصوں کی مرمت کر کے شاہراہ کو ٹریفک کیلئے دوبارہ کھول دیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے آج دن کے اختتام پر غیرمعمولی موسمی سسٹم کی شدت کمزور پڑنے کی توقع ظاہر کی ہے۔

مزید خبریں :