Time 21 اپریل ، 2024
کھیل

خراب موسم کے باعث 60 گھنٹے پھنسے رہنے والے قومی کرکٹرز کی دلچسپ کہانیاں

ہیوسٹن پہنچنے پر ان عبدالرازق، مصباح الحق، عمر گل اور کامران اکمل کو متاثرین دبئی کے نام سے پکارا جانے لگا ہے/ فائل فوٹو
ہیوسٹن پہنچنے پر ان عبدالرازق، مصباح الحق، عمر گل اور کامران اکمل کو "متاثرین دبئی" کے نام سے پکارا جانے لگا ہے/ فائل فوٹو

متحدہ عرب امارات میں شدید بارشوں کے بعد فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کے باعث دبئی ائیرپورٹ پر 60 گھنٹے تک پھنسے رہے، سابق پاکستانی کھلاڑیوں نے امریکا پہنچنے پر اپنی زندگی کے مشکل ترین وقت کے دلچسپ اور  افسوسناک واقعات اپنے ساتھیوں کو نمک مرچوں کے ساتھ سنائے۔

متبادل پروازوں سے ہیوسٹن پہنچنے پر عبدالرزاق، مصباح الحق، عمر گل اور کامران اکمل کو "متاثرین دبئی" کے نام سے پکارا جاتا رہا۔

 ان کھلاڑیوں نے ہیوسٹن ائیرپورٹ سے نکلتے وقت وہی شارٹس یا کپڑے پہن رکھے تھے جو 16 اپریل کو لاہور میں گھر سے چلتے وقت پہنے تھے، سب لوگ سوال کر رہے تھے کہ انہوں نے ایک دوسری بڑی ائیرلائن سے ٹکٹ منسوخ کرکے امریکا کے سفر کے لیے اسی ائیر لائن کا انتخاب کیوں کیا؟ تو عبدالرزاق کا جواب تھا کہ ’ان کا کھانا بہت اچھا ہوتا ہے‘۔

 عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ مشکل کا آغاز لاہور سے ہی شروع ہوگیا تھا، پرواز میں کئی گھنٹے تاخیر ہونے کے بعد انہوں نے خود کو تسلی دی کہ انتظامیہ سب سنبھال لے گی مگر دبئی میں لینڈ کیا تو جہاز  2 گھنٹے تک رن وے پر کھڑا رہا، پھر اس کے بعد گیٹ پر پہنچنے میں مزید ایک گھنٹہ لگا، ائیرپورٹ کے اندر گئے تو ہزاروں مسافر دیکھ کر سنگینی کا اندازہ ہوگیا۔

مصباح الحق کا کہنا تھا کہ انہیں سال 2009 میں ورلڈ کپ جیتنا آسان اور امریکا کا سفر مشکل لگا، اس تمام مشکل میں سب سے تکلیف دہ بات یہ رہی کہ انہیں نہیں بتایا گیا کہ ائیرپورٹ پر کئی گھنٹے نہیں بلکہ کئی دن لگ سکتے ہیں۔

خراب موسم کے باعث 60 گھنٹے پھنسے رہنے والے قومی کرکٹرز کی دلچسپ کہانیاں

ان کا کہنا تھا کہ اس تمام مشکل میں سب سے تکلیف دہ بات یہ رہی کہ انہیں بچوں کی طرح تسلیاں دے دے کر اندھیرے میں رکھا گیا، ائیر لائن انتظامیہ نے اپنی ساکھ کی بجائے اخراجات بچانے کو ترجیح دی یا یہ بدترین انتظامی بحران تھا، انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ائیرپورٹ پر کئی گھنٹے نہیں بلکہ کئی دن لگ سکتے تھے۔

کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ انہیں ہر ایک 2 گھنٹے بعد اگلے ایک 2 گھنٹے کا وقت دیا جاتا رہا، یوں رات ہونے پر  پرواز منسوخ کر دی جاتی اور اگلے دن پھر ہر 2 گھنٹے بعد نیا ٹائم دیا جاتا رہا اور یوں ڈھائی دن گزار دیے گئے۔

 عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ انہوں نے پوری زندگی اس طرح کا مشکل وقت نہیں گزارا جو لاہور سے براستہ دبئی امریکا تک کے سفر میں مشکل سے گزارا، ان سے اتنے اعلانات اور وعدے کیے گئے کہ جب تین دن بعد اورلانڈو کی پرواز کا اعلان ہوا تو انہیں ہرگز یقین نہیں آیا، یہاں تک کہ وہ جہاز میں بیٹھ گئے اور ٹیک آف کرنے تک بے یقینی صورتحال کا شکار رہے۔ 

عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ ائیر لائن اور ائیرپورٹ کا تو مسئلہ تھا ہی لیکن ٹکٹ منسوخ کرکے اس ائیرلائن کا انتخاب کرنے پر ان کے ساتھی ان پر خوب طنز کے تیر چلاتے رہے۔

گفتگو کے دوران پاجامہ ٹی شرٹ اور چپل پہنے عمر گل وہاں موجود ساتھیوں کے جوتوں کا سائز پوچھتے اور چیک کرتے نظر آئے کہ وہ کسی کا جوتا پہن سکیں، طنزیہ طور پر کوئی کسی کی شرٹس دیکھ رہا تھا تو کوئی کسی کی پینٹ کا سائز دیکھ رہا تھا کیونکہ تمام کھلاڑیوں کا لاہور ائیرپورٹ پر جمع کیا گیا سامان دبئی میں رہ چکا تھا اور دو تین دن تک سامان آنے کی کوئی امید بھی نہیں ہے۔

اس پر کامران اکمل نے طنز کیا کہ دبئی سے ہیوسٹن ائیرپورٹ اور پھر ہوٹل پہنچنے تک کی تمام فوٹیجز انہی کپڑوں  میں سامنے آئی ہیں جو انہوں نے گھر سے نکلتے وقت پہنے تھے۔

 اس بار عبدالرزاق نے قہقہ لگاتے ہوئے ایک اور دلچسپ تبصرہ کیا کہ دبئی میں پھنسے رہنے کے دوران ان کیلئے دو مشکل صورتحال تھیں، ایک تو پرواز نہ ملنے کی مشکل دوسرا مصباح الحق کا ان کا ہمسفر ہونا تھا، اس مشکل وقت کے حوالے سے عبدالرزاق کا مزید کہنا تھا کہ وہ تو خدا کا شکر ہے کہ سونے کے لیے انہیں ائیرپورٹ پر کارپٹ مل گیا ورنہ انہیں ٹھنڈے فرش پر سونا پڑ سکتا تھا۔

 انہوں نے عمر گل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سونے کے دوران انہیں ٹھنڈ لگ گئی تو وہ گرم کپڑا ڈھونڈنے لگے، انہیں چادر نہ ملی تو وہ واش روم میں جا کر تولیے چوری کرنے گئے، اس پر عبدالرزاق نے کہا کہ وہ ایک جگہ گئے اور کئی کمبل چوری کر کے ساتھیوں کو لا کر دیے۔

کامران اکمل نے بتایا کہ وہ تینوں کمبل لے کر سو گئے لیکن عبدالرزاق نہیں سوئے، اس پر عبدالرازق کا کہنا تھا کہ وہ آرگنائزر اور ائیر لائن سے رابطے میں تھے، انہیں انتظامیہ نے کہا تھا کہ انہوں نے سونا نہیں ہے ورنہ فلائٹ مس ہو سکتی ہے۔ 

عبدالرزاق کے مطابق اس کے بعد اورلاڈنو کی پرواز میں وہ لگ بھگ 15 گھنٹے تک سوئے اور آنکھ اس وقت کھلی جب پرواز لینڈ کرنے کے لیے اپروچ لے رہی تھی۔ 

مصباح الحق نے کہا کہ وہ پرواز میں بہت کم سوئے اس پر عبدالرازق نے قہقہ لگایا کہ مصباح اس لیے نہیں سوئے کہ انہوں نے باتیں کرنا ہوتی ہیں۔

عبدالرزاق نے جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ واپسی پر بھی وہ اسی ائیر لائن سے سفر کریں گے، توقع ہے کہ اب پہلے جیسا نہیں ہوگا۔


مزید خبریں :