Time 03 مئی ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

چاند پر موجود جاپانی مشن نے سائنسدانوں کو ایک بار پھر حیران کردیا

جاپانی مشن کا لینڈر / فوٹو بشکریہ جے اے ایکس اے
جاپانی مشن کا لینڈر / فوٹو بشکریہ جے اے ایکس اے

جنوری 2024 میں چاند پر پہنچنے والے پہلے جاپانی اسپیس کرافٹ نے ایک بار پھر سائنسدانوں کو حیران کر دیا ہے۔

درحقیقت جاپانی مشن آغاز سے ہی سائنسدانوں کو حیران کر رہا ہے اور 3 ماہ سے زائد عرصے بعد بھی کرشماتی طور پر کام کر رہا ہے، حالانکہ اسے اس کے لیے ڈیزائن بھی نہیں کیا گیا تھا۔

جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے اے ایکس اے) کی جانب سے گزشتہ دنوں جاری کیے گئے بیان کے مطابق اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون (سلم) نامی مشن کا لینڈر تیسری بار چاند کی رات گزارنے کے بعد پھر کرشماتی طور پر متحرک ہوگیا۔

خیال رہے کہ چاند کی رات کا دورانیہ 2 ہفتے طویل ہوتا ہے اور اس کے دوران درجہ حرارت منفی 183 ڈگری سینٹی گریڈ تک گھٹ جاتا ہے۔

عام طور پر چاند پر بھیجے جانے والے اس طرح کے مشنز چاند پر رات کے آغاز پر سلیپ موڈ پر ڈال دیے جاتے ہیں مگر ان کی بیداری کا امکان بہت کم ہوتا ہے، جیسا بھارت کے چندریان 3 مشن کے ساتھ ہوا۔

مگر جاپانی مشن تیسری بار بھی چاند کی طویل اور مشکل رات گزار کر بیدار ہوگیا، حالانکہ سائنسدانوں کو امید نہیں تھی کہ وہ ایک رات بھی گزار سکے گا۔

واضح رہے کہ سلم لینڈر نے 20 جنوری کو چاند پر پن پوائنٹ لینڈنگ کی تھی۔

اس مشن کا بنیادی مقصد منتخب کردہ لینڈنگ کے مقام کے 100 میٹر کے اندر پن پوائنٹ لینڈنگ کی صلاحیت کا اظہار کرنا تھا۔

سلم مشن کی جانب سے بھیجی گئی نئی تصویر / فوٹو بشکریہ جے اے ایکس اے
سلم مشن کی جانب سے بھیجی گئی نئی تصویر / فوٹو بشکریہ جے اے ایکس اے

مگر لینڈنگ کے آخری مرحلے میں لینڈر کے 2 میں سے ایک انجن نے کام بند کر دیا تھا جس کے باعث وہ سر کے بل لینڈ ہوا اور سولر پینلز بجلی پیدا کرنے میں ناکام ہوگئے تھے، جس کے باعث لینڈر سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

مگر 28 جنوری کو یہ رابطہ بحال ہوگیا تھا جس کے بعد چاند کی سطح کا سائنسی مشاہدہ شروع کر دیا گیا۔

اس مشن کی کامیابی کے بعد جاپان چاند کی سطح پر پہنچنے والا 5 واں ملک بن گیا تھا، اس سے قبل امریکا، روس، چین اور بھارت کے مشنز کامیابی سے چاند کی سطح پر اتر چکے ہیں۔

چاند پر اترنے کے بعد سے یہ لینڈر مسلسل تحقیقی ٹیم کو حیران کر رہا ہے اور اس نے بیدار ہونے کے بعد نئی تصاویر اور ڈیٹا واپس زمین پر منتقل کیا ہے۔

اس حوالے سے جاپانی ادارے نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ چاند پر 3 راتیں گزارنے کے بعد بھی سلم کے بنیادی فنکشن کام کر رہے ہیں، حالانکہ ہمیں اس کی توقع نہیں تھی۔

جاپانی سائنسدانوں کی جانب سے لینڈر کی حالت کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ وقت گزرنے کے ساتھ اسپیس کرافٹ کے کونسے پرزے خراب ہوتے ہیں۔

ابھی وہ چوتھی بار چاند کی رات کا سامنا کر رہا ہے اور اس وقت خوابیدہ حالت میں وہاں موجود ہے، جسے مئی کے وسط یا آخر میں دوبارہ بیدار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

مزید خبریں :