17 مئی ، 2024
قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہین آفریدی نے کہا ہےکہ ہم بھی لوگوں کو یہ کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں کہ ورلڈکپ جیتیں گے لیکن انشااللہ اس مرتبہ یہ کرکے دکھائیں گے۔
شاہین آفریدی نے 50 ویں پی سی بی پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اچھے نتائج کا یقین ہے، موڈ بھی اچھا ہے، فٹنس بھی اچھی ہے اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے تیار ہوں۔
یہ وقت کسی بحث کا نہیں ہے شاہین آفریدی
انہوں نے کہا کہ امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کو فاتح دیکھنا چاہتاہوں، اس ٹیم کا ماحول بہت اچھا ہے اور ہمارا کام کرکٹ کھیلنا اور قوم کو خوشیاں دینا ہے، یہ وقت کسی بحث کا نہیں ہے بلکہ اصل مقصد کے حصول کا ہے، ہم بھی لوگوں کو یہ کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں کہ ورلڈکپ جیتیں گے لیکن انشا اللہ اس مرتبہ یہ کرکے دکھائیں گے۔
شاہین نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن سے اپنی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گیری کرسٹن نے مجھ سے یہ زبردست بات کہی کہ ’ آپ کی شرٹ کے پیچھے جو نام ہے اس کے لیے نہیں کھیلنا بلکہ شرٹ کے آگے سینے پر جو نام ہے اس کے لیے کھیلنا ہے‘ اور یہ نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والے کرکٹرز کے لیے بھی بہت اہم پیغام ہے۔
کوشش کروں گا کہ ٹیم نے مجھ سے جو توقعات وابستہ کی ہیں اس پر پورا اتروں: شاہین شاہ
شاہین آفریدی کا کہنا تھا کہ میں کوشش کروں گا کہ ٹیم نے مجھ سے جو توقعات وابستہ کی ہیں اس پر پورا اتروں، قوم ہم سے بہت پیار کرتی ہے اور سب لوگ یہی چاہتے ہیں کہ ہم جیتیں۔
قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ 2019 کے عالمی کپ میں بنگلا دیش کے خلاف لارڈز پر 6 وکٹوں کی کارکردگی پر مجھے فخر محسوس ہوتا ہے جب کہ 2021کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور پھر 2023 کے ایشیا کپ میں دونوں مرتبہ بھارت کے خلاف بولنگ میرے یادگار میچز ہیں، 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ فائنل میں انجری کے سبب میں ٹیم کا ساتھ نہ دے پایا جس کا مجھے حد افسوس ہے، اسی ورلڈکپ میں زمبابوے کے خلاف شکست بھی میرے لیے بڑی تکلیف دہ تھی۔
شاہین نے مزید کہا کہ سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں انجری کے بعد کا وقت بہت مشکل تھا، خاص کر اس وقت جب ٹیم کھیل رہی ہو اور آپ کھیلنے کے قابل نہ ہوں تو زیادہ تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خود کو خوش قسمت سمجھتاہوں کہ کم عمری اور کم عرصے میں مجھے پاکستان کی نمائندگی کا موقع مل گیا ۔
میرے والد پولیس میں رہے ہیں اور ایک بم دھماکے میں شدید زخمی ہوگئے تھے: شاہین شاہ
انہوں نے سابق کپتان سرفراز احمد کے بارے میں کہا کہ انہوں نے میری بڑی رہنمائی کی، میرے بڑے بھائی ریاض آفریدی جو خود بھی ٹیسٹ کرکٹر رہ چکے ہیں انہوں نے میری کوچنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے وہ پیار کرنے والے بھائی لیکن سخت کوچ ہیں جب کہ ایک اور بھائی نے مجھے کرکٹر بنوانے کے لیے اپنی کرکٹ چھوڑدی۔
شاہین نے بتایا کہ میرے والد پولیس میں رہے ہیں اور ایک بم دھماکے میں شدید زخمی ہوگئے تھے، اب ایک بڑے بھائی پولیس میں ہیں اس لحاظ سے ہمارا فیملی پس منظر ملک کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل کرکٹ بہت زیادہ ہوگئی ہے لیکن جب بھی وقفہ آتا ہے تو کوشش کرتاہوں کہ فیملی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاروں۔