Time 09 جون ، 2024
پاکستان

صحافتی تنظيموں نے پنجاب حکومت کا متناز‏ع ہتکِ عزت قانون انسان دشمن قرار دیدیا

صحافتی تنظيموں نے پنجاب حکومت کا متناز‏ع ہتکِ عزت قانون انسان دشمن قرار دیدیا
فوٹو: فائل

صحافتی تنظيموں نے پنجاب حکومت کا متناز‏ع ہتکِ عزت قانون انسان دشمن قرار دے دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا اعلان  کر دیا۔

قائم مقام گورنر کی جانب سے بل کی منظوری کے بعد صحافتی تنظیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سی پی این ای، اے پی این ایس، ایمنڈ، پی بی اے، پی ایف یو جے اور پریس کلب کے نمائندے شریک ہوئے۔

اجلاس میں مختلف احتجاجی اقدامات پر مرحلہ وار عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا اور مشترکہ جدوجہد کا اعلان کیا گیا۔

اس کے علاوہ بل کے خلاف حکومتی اتحاد سے باہر سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بار کونسلوں کی مشاورت سے آگے بڑھنے پر اتفاق  ہوا اور حکومتی تقریبات، بجٹ اجلاس اور حکومتی اتحاد کی سرگرمیوں کے بائيکاٹ کا فیصلہ  کیا گیا۔

یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والا ہتک عزت بل قائم مقام گورنر ملک احمد خان کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون بن چکا ہے۔

ہتک عزت بل 2024 کیا ہے؟

ہتک عزت بل 2024 بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہوگا، پھیلائی جانے والی جھوٹی،غیرحقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکےگا۔

یوٹیوب اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پربھی بل کا اطلاق ہوگا۔ ذاتی زندگی،عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کیلئے پھیلائی جانے والی خبروں پر بھی کارروائی ہو گی۔

ہتک عزت کےکیسز کیلئے ٹربیونل قائم ہوں گے جو کہ 6 ماہ میں فیصلہ کرنےکے پابند ہوں گے۔

ہتک عزت بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہو گا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام پر ہائیکورٹ بینچ کیس سن سکیں گے۔

مزید خبریں :