22 جون ، 2024
فرانس سے تعلق رکھنے والی معذور خاتون نے 20 سال تک بغیر کام کیے تنخواہ دینے والی کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معذور خاتون لارنس وان واسن ہوو نے ٹیلی کام کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کیا جس میں خاتون کا دعویٰ ہے کہ انہیں کمپنی میں اپنی معذوری کی وجہ سے ہراسانی اور امتیازی سلوک کا سامنا رہا۔
مقدمے کے متن کے مطابق فرانسیسی خاتون نے 1993میں ٹیلی کام کمپنی میں ملازمت حاصل کی تھی ،لارنس فالج کے باعث جسم کے ایک حصے کی کارکردگی سے مفلوج تھیں جس کو مد نظر رکھتے ہوئے کمپنی نے انہیں موزوں کردار کی پیشکش کی تھی۔
واسن نے 2002 تک ایچ آر میں بطور سیکرٹری کام کیا، بعد ازاں انہوں نے کمپنی کی دوسری برانچ میں ٹرانسفر کی درخواست دائر کی جس کے بعد خاتون کو دوسری برانچ میں تو شفٹ کردیا گیا تاہم انہیں کوئی کام نہیں دیا گیا لیکن کوئی کام نہ کرنے کے باوجود انہیں باقاعدگی سے پوری تنخواہ دی جاتی رہی۔
رپورٹ کے مطابق فرانسیسی خاتون کا کہنا ہے کہ کمپنی کا یہ اقدام انہیں براہ راست نکالنے کے بجائے کمپنی چھوڑنے کیلئے مجبور کرنے کی کوشش تھی۔
خاتون کا دعویٰ ہے کہ وہ اس امتیازی سلوک کے خلاف بہت لڑیں لیکن سب بے سود رہا اور وہ ڈپریشن کا شکار ہوگئیں کیوں کہ یہ سب برداشت کرنا بہت مشکل ہے۔
دوسری جانب کمپنی کا مؤقف ہے کہ واسن کی ’personal social situation‘کو مد نظر رکھتے ہوئے کمپنی نے انہیں بغیر کسی کام تنخواہ دینے کی پالیسی اپنائی کیوں کہ واسن اکثر بیمار رہتی تھیں اور کمپنی کے ٹاسک پورے نہیں کرپاتی تھیں۔