Time 18 جولائی ، 2024
کاروبار

عالمی کمپنیاں ادھر رخ کرتی ہیں جہاں کاروبار آسان ہو، مصدق ملک کا تیل کمپنیوں کے ملک سے جانے پر جواب

عالمی کمپنیاں ادھر رخ کرتی ہیں جہاں کاروبار آسان ہو، مصدق ملک کا تیل کمپنیوں کے ملک سے جانے پر جواب
 پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کیلیے سکیورٹی کا خرچہ بھی مسئلہ ہے: وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے عالمی کمپنیاں ادھر کا رخ کرتی ہیں جہاں کاروبار کرنا آسان ہو۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں کمیٹی رکن اسد عالم نیازی نے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم ڈویژن اگلے 5 سال کے پلان پیش کرے، گیس پیداواری علاقوں میں کام کرنے والی کمپنیاں متعلقہ ایم این ایز کو اعتماد میں نہیں لیتیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پیٹرولیم کے ہر سیکٹر پر جامع بریفنگ لیں گے۔

ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنزنے کمیٹی کو بتایا کہ آج تک تیل و گیس کی تلاش کے لیے 149 لائسنس دیے گئے ہیں، ملک میں آج تک تیل و گیس کی کل 467 دریافتیں ہوئیں، تیل کی 96 اور گیس کی 371 دریافتیں ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں تلاش ہونے والی گیس کی قیمت 6 سے 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک ہے، ملک میں سالانہ 40 ارب روپے کی گیس چوری ہوتی ہے، 25 ارب روپے سے زیادہ گیس چوری سوئی سدرن میں ہوتی ہے۔

ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز نے اجلاس کو بتایا کہ سمندر میں کیکڑا کے مقام پر گیس ویل ڈرائی نکلنے کے بعد کوئی کمپنی آف شورمیں نہیں آرہی۔

سیکرٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ گیس سیکٹر کا گردشی قرض 2 ہزار ارب روپے ہے جبکہ چھوٹے گھریلو گیس صارفین کو گیس پر130 ارب روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے۔

ڈی جی گیس نے بتایا کہ ایل این جی بیچنا ہمارے لیے مسئلہ بن رہا ہے، پاور سیکٹر پوری ایل این جی اٹھائے یا اس کا کوئی حل ڈھونڈنا ہو گا۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اجلاس میں بتایا کہ ملک میں تیل اور گیس کم ہوتی جارہی ہے، تیل اور گیس کی مقامی تلاش کا عمل بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا عالمی سطح پر ایل این جی سپلائی بڑھ رہی ہے، قطر آئندہ سال سے ایل این جی سپلائی میں 33 فیصد اضافہ کر رہا ہے، آسٹریلیا بھی ایل این جی سپلائی بڑھا رہا ہے، فیول کے معاملے پر کیش فلو کے مسائل ہیں، پی ایس او کو بھی اس حوالے سے مشکلات ہیں۔

اراکین کمیٹی نے سوال کیا کہ پاکستان سے بڑی بڑی کمپنیاں کیوں جا رہی ہیں؟ جس پر وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم نے بتایا کہ عالمی کمپنیاں ادھر کا رخ کرتی ہیں جہاں کاروبار کرنا آسان ہو، پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کیلیے سکیورٹی کا خرچہ بھی مسئلہ ہے، جن علاقوں میں کمپنیوں نے تیل وگیس تلاش کرنا ہوتا ہے وہاں سکیورٹی پر بھی خرچ ہوتا ہے۔

مزید خبریں :