27 اگست ، 2024
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے سینئر صحافی حامد میر کی جانب سے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست پر سماعت کی۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان نے عدالت کو بتایا کہ کینیا حکومت کے ساتھ معاہدہ ہونا ہے، کینیا حکومت کی جانب سے کسی حد تک رسائی دی گئی تھی جس کے بعد فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی گئی ہے، جب وہ رپورٹ پبلک ہوئی تو کینیا کی حکومت نے ناراضی کا اظہار کیا اور رسائی ختم کر دی۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کے بعد کینیا میں عام انتخابات ہوگئے اس کے بعد رپورٹ مکمل کی گئی،کینیا کی حکومت کے ساتھ معاہدے کا ڈرافٹ کابینہ نے منظور کرلیا ہے جسے اب کینیا بھیجا جائےگا، ارشد شریف شہید کے معاملے میں دو پاکستانیوں کو انوسٹیگیٹ کیا گیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ درخواست جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق ہے، کوئی معاہدہ ہوا ہے یا نہیں جو بھی ہے اس پر پاکستان کا کیا موقف ہے؟ جے آئی ٹی کا کیا طریقہ کار ہے؟
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس معاملے کو سپریم کورٹ دیکھ رہی ہے، جے آئی ٹی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں چیمبر میں دیتی ہے، اس معاملے پر سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ تشکیل دیا جا چکا ہے اور کیس گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سنا جائےگا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر پاکستان میں جوڈیشل کمیشن بنتا ہے تو کیا کینیا میں انوسٹیگیشن کر سکے گا؟ کینیا کے حکام تو کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے پابند نہیں۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہوگا،کینیا کے ساتھ معاہدے کے بعد بھی مشکلات ہوں گی۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔