07 ستمبر ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے وکلا کو اڈیالہ جیل میں داخلے سے روکنے کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے تین وکلا پر مشتمل لوکل کمیشن قائم کر دیا جو وکلا کے جیل، عدالت یا ملزم تک رسائی میں دشواری پیش آنے کی رپورٹ عدالت کو پیش کرے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے بانی پی ٹی آئی کے وکلا کو جیل داخلے سے روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق وکلا کی شکایات کے حوالے سے جیل انتظامیہ اور وکلا کے بیانات میں تضاد ہے، غیر جانبدار جائزے کیلئے ضروری ہے کہ عدالت اپنے آنکھ اور کان تعینات کرے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت 3 وکلا پر مشتمل لوکل کمیشن قائم کرتی ہے، ہر عدالتی تاریخ پر کوئی ایک کمشنر اڈیالہ جیل جا کر جائزہ لے گا، کمیشن ہر عدالتی تاریخ پر ایک کمشنر کی دستیابی کو یقینی بنائے گا، لوکل کمشنر عدالتی تاریخ پر وکلا کے ساتھ اڈیالہ جیل جائے گا اور جیل، عدالت یا ملزم تک رسائی میں دشواری پیش آتی ہے تو لوکل کمشنر عدالت کو رپورٹ کرے گا، لوکل کمشنر کو اڈیالہ جیل کے ہر دورے پر 10 ہزار روپے ادا کیے جائیں گے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وکلا اور انڈر ٹرائل قیدی کی بات چیت پرائیویسی میں ہوگی تاہم لوکل کمشنر ملزم کی درخواست پر وکلا سے مشاورت کے دوران بھی موجود رہ سکتا ہے، خفیہ آڈیو ریکارڈنگ ڈیوائسز سے متعلق سپرنٹنڈنٹ جیل سے بیان حلفی بھی طلب کیا جائے گا، یہ تمام احکامات صرف انہی وکلا پر لاگو ہوں گے جن کا وکالت نامہ ٹرائل کورٹ میں جمع ہو گا۔
حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ وکلا کی گاڑیوں کو جیل کے باہر کے دروازے پر نہیں روکا جائے گا، وکلا کو جیل کے اندرونی دروازے تک گاڑیاں لے جانے کی اجازت ہوگی، جیل حکام 10 منٹ کے اندر سکیورٹی چیکنگ مکمل کرنے کے پابند ہوں گے، گاڑی سے اترنے کے بعد وکلا کو انتظار کرائے بغیر سیدھا کمرہ عدالت لے جایا جائے گا۔
عدالتی حکم کے مطابق وکالت نامہ رکھنے والے وکلا اپنے ساتھ 3 معاونین کو بھی جیل لے جا سکیں گے، یہ احکامات صرف ایک مقدمے سے متعلق نہیں بلکہ ان احکامات کا اطلاق تمام جیل ٹرائل کے مقدمات پر ہوگا۔