18 فروری ، 2013
کوئٹہ … کوئٹہ میں سانحہ کیرانی روڈ میں جاں بحق افراد کی تعداد 89 ہوگئی ہے، مجلس وحدت المسلمین نے کوئٹہ شہر کو فوج کے حوالے کئے جانے تک جاں بحق افراد کی تدفین سے انکار کردیا جبکہ ہزارہ برادری کا میتوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ کوئٹہ میں ایک بار پھر 10 جنوری جیسی صورتحال پیدا ہوگئی 16 فروری کو ایک بار پھر ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا اور سانحہ کیرانی میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور ہزارہ برادری کے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے کوئٹہ کے ہزارہ ٹاوٴن اور علمدار روڈ پر اپنے پیاروں کی میتوں کے ساتھ دھرنا دے رکھا ہے، وہ سراپا احتجاج ہیں ، اس احتجاج میں ان کے ہمراہ ان کے بچے بھی شریک ہیں، دوسری جانب واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 89 ہوگئی ہے، شہداء میں سے اب تک 73 افراد کی شناخت ہوچکی ہے جن میں 16 خواتین بھی شامل ہیں۔ لواحقین کا دعویٰ ہے کہ سانحہ کیرانی کے بعد اب بھی 24 افراد لاپتہ ہیں۔ ہزارہ برادری کے مطالبات ہیں کہ انہیں امن اور تحفظ فراہم کیا جائے، اس مقصد کیلئے کوئٹہ کو فوج کے حوالے کیا جائے اور واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ دوسری جانب سانحہ کیرانی روڈ کی تحقیقات کیلئے محض ڈی آئی جی پولیس کی سطح کے ایک افسر کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دئیے جانے اور واقعے کا مقدمہ درج کئے جانے سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ واقعے کے خلاف بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی کال پر وکلانے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔