18 فروری ، 2013
اسلام آباد … سانحہ کوئٹہ کے خلاف سینیٹ سے ایم کیو ایم نے واک آوٹ کیا، اے این پی ، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف نے اداروں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ پر کل تفصیلی بحث کی جائے گی۔ کوئٹہ دھماکے کے خلاف ایم کیو ایم کے ارکان نے سینیٹ سے واک آوٹ کیا، ایم کیو ایم کے رہنما طاہر مشہدی نے کہا کہ سیکڑوں جانیں قربان ہورہی ہیں، ہزارہ برادری کے قتل پر حکومت کو ذرہ برابر بھی دکھ نہیں ہورہا، حکومت کا کوئی نمائندہ ہزارہ برادری کے آنسو پونچھنے نہیں گیا، حکومت ہزارہ برادری کی جان نہیں بچا سکتی تو کم از کم ان کے دکھ میں تو شریک ہو۔ اے این پی کے زاہد خان نے کہا کہ بلوچستان میں گورنر راج ہے، گورنر ساری ایجنسیز کے سربراہ ہیں، گورنر کہتے ہیں ہزارہ برادری کا قتل ایجنسیز کی ناکامی ہے، گورنر ایجنسیز کو بلا کر پوچھتے کیوں نہیں ہیں، ایجنسیز کے 2 تین افسران کو برطرف کیا جانا چاہئے۔ سینیٹر حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ دفاعی ادارے کیا کررہے ہیں، ایف سی کے اہلکار موبائل فون پر باتیں کرتے رہتے ہیں جو انتہائی خطرناک ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ بلوچستان میں فوج اور ایف سی پر اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں، خفیہ اداروں پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں، حکومت اپنے اداروں سے پوچھے کہ ناکامیاں کیوں ہورہی ہیں۔ چیئرمین سینیٹ وزارت داخلہ اور دفاع سے سانحہ کوئٹہ کی مشترکہ رپورٹ طلب کریں۔ جے یو آئی ف کے مولانا محمد شیرانی نے کہا کہ گورنر راج بھی بلوچستان میں امن قائم نہیں کرسکا۔ بی این پی کی کلثوم پروین نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس بلائے، جس مین فوج کو بھی بلایا جائے، ہزارہ برادری کا قتل ڈرون حملے سے کم نہیں۔