Time 17 اکتوبر ، 2024
کاروبار

برطانیہ: رواں برس کاروباری اداروں میں خواتین کی تعداد میں بڑی کمی آگئی: رپورٹ

برطانیہ: رواں برس کاروباری اداروں میں خواتین کی تعداد میں بڑی کمی آگئی: رپورٹ
فوٹو: فائل

برطانیہ کے کارپوریٹ سیکٹر میں خواتین کی شمولیت میں گزشتہ 8 سال کے مقابلے میں  رواں برس پہلی مرتبہ بہت بڑی کمی ہوگئی۔

برطانوی کارپوریٹ سیکٹر میں صنفی تنوع سے متعلق کام کرنے والے ادارے ’دی پائپ لائن‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ رواں برس برطانیہ کی 350 بڑی کمپنیوں میں ایگزیکٹو عہدوں پر خواتین کی اوسط شرح کم ہوکر 32 فیصد رہ گئی ہے جو کہ پچھلے سال کے نظرثانی شدہ 33 فیصد سے بھی کم ہے۔

دی پائپ لائن کے مطابق یہ کمی بظاہر معمولی نظرآتی ہے تاہم یہ کمپنیوں میں صنفی امتیاز کے فرق کو واضح کرتی ہے۔

دی پائپ لائن کی گروپ چیئر گیتا نرگند کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ رہنماؤں اور کمپنیوں کے سربراہان کو چاہیے کہ وہ اس بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے اور خواتین کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے، کاروباری اداروں کے ماحول کو بہتر ی لائیں اور  یقینی بنائیں کہ خواتین کام کی جگہ پر ترقی کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں برس کاروباری اداروں میں خواتین کی شمولیت کے اعداد و شمار میں کمی ایک ناقابل تلافی نقصان ہے جس کے اثرات آئندہ پانچ نسلوں تک منتقل ہو سکتے ہیں۔

گیتا کا کہنا تھا کہ جن اداروں میں صنفی برابری ہے ان کے منافع میں 22 فیصد بہتری کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اس لیے بھی خواتین کی منصفانہ نمائندگی کی بات صرف خانہ پُری نہیں بلکہ کاروباری ضرورت بھی ہے۔

دی پائپ لائن کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق ویمن کاؤنٹ کے تحت ایف ٹی ایس ای کی 350 کمپنیوں میں خواتین صرف 9 فیصد، چیف ایگزیکٹو  اور اعلیٰ مالیاتی عہدوں  پر 18 فیصد ہے، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے عہدوں پر 44 فیصد  ہے جو کہ خواتین کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی گروپ ’بورڈ ایکس‘ کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق صرف 19 فیصد خواتین ایگزیکٹو بورڈ کے عہدوں پر فائز ہیں جبکہ یہ تعداد 2023 میں فیصد تھی۔

مزید خبریں :