21 فروری ، 2013
اسلام آباد…چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ انتخابات ہونے والے ہیں ، بلوچستان میں آپریشن کلین اپ کی ضرورت ہے ، کوئٹہ دھماکے میں ملوث ملزمان نہ پکڑے گئے تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے،پولیس کو علاقے کی مکمل چھان بین کرکے اب تک ملزمان پکڑلینے چاہیئے تھے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے دہشت گردی میں ہزارہ برادری کے قتل عام پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل عرفان قادرنے سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے وزیراعظم سیکریٹریٹ اور وزارت دفاع کی جانب سے جواب جمع کرایا۔ سیکریٹری داخلہ بلوچستان نے بتایا کہ حالیہ واقعہ سے متعلق پیشگی مخصوص اطلاع نہیں تھی۔ سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر نے کہا کہ دہشت گردوں نے دھماکے کے لیے طریقہ کار تبدیل کیا اور علاقے میں پانی کے بحران کا فائدہ اٹھا کر واٹر ٹینکر کو دھماکے میں استعمال کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ واٹر ٹینکر کو چیک کیوں نہیں کیا گیا، جدید آلات سے تو چیکنگ انتہائی آسان ہوگئی ہے، ٹینکر کس گیراج میں بنا اور کس نے ڈیزائن کیا، وہ گرفتار ہوا یا نہیں، کیا پولیس کو علم نہیں ہوتا کہ علاقے میں کیا سرگرمیاں ہو رہی ہیں ؟سی سی پی او کوئٹہ نے بتایا کہ 183 افراد کو شامل تفتیش کیاگیا ہے، عدالت کو یقین دلاتا ہوں ، جلد بڑی کامیابی حاصل ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو برادری بار بار دہشت گردی کا نشانہ بن رہی ہے ، اس کو خصوصی تحفظ ملنا چاہیئے، ایف سی کی رپورٹ میں اقداما ت کا ذکر نہیں، ایف سی کمانڈنٹ کے دستخط سے دوبارہ رپورٹ جمع کرائی جائے ، سی سی پی او کوئٹہ اور ہوم سیکریٹری بلوچستان رپورٹس دیکھ کر اپنا بیان داخل کریں۔پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی ناصر شاہ نے بیان دیا کہ وزیر داخلہ کہتے ہیں لشکری جھنگوی اور طالبان انتخابات ملتوی کرانا چاہتیہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انہیں معلوم ہے تو قانون نافذ کرنے والے اداروں سے معلومات کا تبادلہ کریں۔ مقدمہ کی مزید سماعت 26 فروری کو کی جائے گی۔