21 اکتوبر ، 2024
بھارتی شہر چنئی میں ساحل سمندر میں ایک مسحور کن قدرتی نظارے نے لوگوں کو اپنی جانب کھینچ لیا۔
چنئی کے ساحل نیلی روشنی سے منور نظر آئے جس کو دیکھنے کے لیے لوگوں نے وہاں کا رخ کیا۔
ساحل پر نظر آنے والی اس نیلی روشنی کو بائیولومینیسینس کہا جاتا ہے اور یہ بہت زیادہ غیرمعمولی عمل نہیں کیونکہ دنیا کے اکثر حصوں میں ایسا ہوتا ہے۔
بائیولومینیسینس کا عمل مخصوص بحری جانداروں کے نتیجے میں ہوتا ہے، خاص طور پر dinoflagellates نامی مائیکرو اسکوپک جاندار اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ ننھے جاندار لہروں کی حرکت یا سمندری پانی میں آنے والی دیگر تبدیلیوں پر جسم کے اندر ہونے والے ایک کیمیائی ردعمل کے باعث روشنی خارج کرتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں سبزی مائل نیلی روشنی سے سمندری لہریں جگمگانے لگتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق بحری جاندار بائیولومینیسینس کو مختلف مقاصد بشمول شکاریوں سے تحفظ یا دیگر ساتھیوں سے رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
اگرچہ یہ نیلی روشنی دیکھنے والوں کو دنگ کر دیتی ہے مگر اس سے سمندر کے ماحول میں آنے والی تبدیلیوں کا عندیہ بھی ملتا ہے۔
چنئی میں حالیہ شدید بارشوں نے ممکنہ طور پر بائیولومینیسینس میں کردار ادا کیا۔
ساحلی پانیوں میں غذائی اجزا کی بھرمار اور سمندری سطح کے درجہ حرارت میں کمی سے ان جانداروں کی نشوونما بڑھی۔
ویسے تو یہ نیلی روشنی بے ضرر ہوتی ہے مگر ماہرین نے انتباہ کیا کہ ایسی بہت زیادہ روشنی سے پانی میں آکسیجن کی کمی آسکتی ہے جس سے بحری زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ماحولیاتی بہتری کے لیے کام کرنے والے ماہرین کے مطابق اس عمل سے ساحلی پانیوں میں آلودگی کی سطح میں اضافے کا عندیہ بھی ملتا ہے۔