24 اکتوبر ، 2024
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خیبرپختوانخوا میں شیشم کے درخت کاٹنے کے خلاف کیس میں اپنی ریٹائرمنٹ سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بس ایک دن اور برداشت کرلیں۔
خیبرپختوانخوا میں شیشم کے 218 درخت کاٹنے کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےکی۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے 26 ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیا اور کہا کہ اخبار میں لکھا ہےکہ ترمیم میں ماحولیات کے تحفظ سے متعلق شق شامل ہے، آئینی ترمیم میں ماحولیات کے تحفظ کی شق شامل کرنا قابل تعریف ہوگی، صاف اور شفاف ماحول کو آئین میں شامل کرنے سے قدرتی ماحول کو تحفظ ملےگا۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سارا بوجھ آپ پر ہی ہے،کوئی اور لاء افسر کیوں نہیں آتا؟
اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے جواب دیا کہ اب باقی لاء افسران بھی آیا کریں گے۔
چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کے اس جملے میں کہیں کوئی مطلب تو نہیں چھپاہوا؟ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معزز اور عزت مآب جیسے الفاظ آئینی اداروں کے لیے استعمال نہ کیا کریں، آئینی اداروں کے لیے وہی الفاظ استعمال ہونے چاہئیں جو آئین میں لکھے ہیں، بس ایک دن اور برداشت کرلیں۔
سپریم کورٹ نے خیبرپختوا میں جنگلات کے تحفظ سے متعلق کیس نمٹا دیا۔
عدالتی عملے کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مقدمات کی سماعت کا آخری روز تھا،چیف جسٹس نے 10 مقدمات کی سماعت کی، جن میں 4 مقدمات کے فیصلے اور 6 کو ملتوی کیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کل چیمبر ورک کریں گے۔ ان کے لیے فل کورٹ ریفرنس بھی کل ہوگا۔