25 اکتوبر ، 2024
12 اکتوبر کو کراچی پریس کلب اور میٹروپول پر احتجاج کے معاملے میں غلفت برتنے پر ڈی آئی جی ساؤتھ نے متعلقہ افسران کیخلاف پولیس چیف کو خط لکھ دیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے اپنے خط میں لکھا کہ احتجاج میں خواتین اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، دوران احتجاج ایک شخص جاں بحق بھی ہواتھا، افسران نے غفلت برتی، افسران کیخلاف کارروائی کی جائے۔
ڈی آئی جی کی جانب سے پولیس چیف کو لکھے گئے خط میں مبینہ غفلت کے مرتکب افسران میں ایس ڈی پی او گارڈن، ایس ڈی پی او عید گاہ، پولیس افسران میں ایس ڈی پی او کیماڑی اور ایس ڈی پی او بلدیہ کے نام بھی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے اپنے خط میں ایس ایچ او تھانہ گارڈن، ایس ایچ اوتھانہ رسالا، ایس ایچ او تھانا پریڈی اور تھانا نبی بخش کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ 12 اکتوبر کےسول سوسائٹی اور سندھ رواداری مارچ نے تین تلوار سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی اعلان کیا تھا بعد ازاں اسی روز مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کردیا گیا جس کے بعد سندھ حکومت نے دفعہ 144 نافذ کرکے تمام ریلیوں اور مظاہروں پر پابندی عائد کردی تھی۔
دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود سندھ رواداری مارچ کے شرکا احتجاج کیلئےپریس کلب کے سامنے پہنچے تو پولیس نے سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور خواتین سمیت صحافیوں پر لاٹھی چارج شروع کردیا اور انہیں حراست میں لیا گیا، جس میں مقامی نیوز ٹی وی کے رپورٹر شوکت کورائی بھی شامل تھے۔ اس موقع پر ڈی آئی جی اسد رضا نے آکر صحافیوں سے بات چیت کی اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔
دوسری جانب مذہبی تنظیم کے مظاہرین پہلے کینٹ اسٹیشن پہنچے جنہیں پولیس نے مذاکرات کے بعد وہیں روک دیا تاہم پھر مشتعل مظاہرین نے میٹروپول کے راستے کراچی پریس کلب جانے کی کوشش کی جنہیں منتشر کرنے کیلئے پولیس نے شیلنگ کی۔
احتجاج کے دوران دفعہ ایک سو 144 کی خلاف ورزی پر پولیس اور مظاہرین میں تصادم کے نتیجے میں گورنر ہاؤس اور میٹروپول کا علاقہ میدانِ جنگ بن گیا تھا، اس دوران مذہبی تنظیم کا ایک کارکن ہلاک ہو گیا تھا۔
یاد رہے کہ سول سوسائٹی کی جانب سے 18ستمبر 2024 کی رات سندھڑی پولیس کی جانب سے عمرکوٹ کے رہائشی اور مبینہ توہین مذہب کے ملزم ڈاکٹرشاہنواز کی پولیس مقابلے میں ماورائے عدالت قتل کیخلاف اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے سندھ رواداری مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔