25 فروری ، 2013
کراچی… محمد رفیق مانگٹ… برطانوی اخبار” فنانشل ٹائمز“ لکھتا ہے کہ دنیا کے امیر ترین کاروباری افراد نے برطانیہ کا رخ کرلیا ہے۔ امریکیوں کے بعد پاکستانیوں کوسب سے زیادہ برطانیہ کے کاروباری ویزے جاری کیے گئے۔ مجموعی Entrepreneur visas درخواستوں میں پاکستانیوں کی 16فی صد درخواستیں منظورہوئیں۔ اخبار کے مطابق برطانیہ کے حکومتی ویزا پروگرام کے تحت گزشتہ سال کے مقابلے میں برطانیہ میں آنے والے تاجر او رکاروباری افراد میں دگنا اضافہ ہوگیا۔پاکستانی اور چینی بزنس مینوں کی بھاری تعداد کی طرف سے برطانیہ میں کاروبار شروع کرنے میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔برطانیہ میں دیگر ذرائع سے کام کرنامشکل ہوتا جارہا ہے۔ماہرین کیمطابق اس صور ت حال نے کاروباری افراد کے ویزے میں اضافہ کردیا ہے۔دنیا میں تیز ترین ترقی کرتے برطانوی بزنس سیکٹر نے دنیا بھر کے کاروباری افراد کی توجہ کھینچ لی ہے۔ ٹیکنالوجی حب کے طور پر لندن کی اہمیت میں اضافہ ہورہا ہے۔رپورٹ کے مطابق حالیہ سالوں میں برطانوی کاروباری ویزے کے حصول میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ۔ جون2012تک صرف بارہ ماہ میں 462انٹر پرونیور ویزوں کی درخواستیں منظور کی گئیں،اس کے مقابلے میں 2011میں 199 جب کہ 2008میں صرف 11 ایسے ویزے جاری کیے گئے۔کاروباری ویزے کے کامیاب درخواست گزاروں میں22فی صد امریکی، 11فیصد چینی اور16فیصد پاکستانی ہیں۔ اس سے قبل چین کی طرف سے کاروباری افراد کی 54درخواستیں منظور کی گئیں جب کہ 2012میں اس میں500فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ماہرین کے مطابق ویزے کے تمام قواعد پر پورا اترنا، نئے روزگار مواقع پیداکرنا اور ثابت کرنا کہ وہ برطانوی معیشت میں طویل مدت تک اپناکردار ادا کرسکتے ہیں۔یہ کاروباری افراد برطانوی معیشت کے لئے فائدہ مند ہوں گے۔ یہ لوگ نئے کاروباری نظریات،روزگار کے مواقع اور معاشی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔جنیوا آفس کی ایک قانونی فرم کے ماہر کا کہنا ہے کہ امیگریشن قوانین پر سختی سے کاروباری یا سرمایہ کاری جیسے خصوصی ویزوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ایسے افراد ہی کاروباری ویزے کے لئے درخواست دیتے ہیں جو اپنے آبائی وطن میں کاروبار کرتے ہیں۔لیکن وہ اپنے وطن کے سیاسی یا عدم استحکام کی دیگروجوہ کی بنا ء پر برطانیہ کا رخ کرتے ہیں۔ماہر بیڈ کاک کاکہنا ہے ایشیائی باشندوں کی طرف سے اس ویزے کے حصول میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔کیونکہ ایشیائی باشندوں کی طرف سے برطانیہ میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ کاروباری ویزے کے حصول کے تین سال بعد اگر ویزا ہولڈر یہ باور کرا دے کہ وہ برطانیہ میں دس مستقل روزگارکے مواقع پیدا کر چکا ہے یااس عرصے میں اس نے5ملین پونڈ آمدنی حاصل کی ہے تو وہ برطانیہ میں رہنے کیلئے غیر معینہ مدت تک کی درخواست دینے کے قابل ہو گا ۔اس پر کاروبارکرنے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی، اور معمول کی کارروائی کیمطابق اسے5سال کیلئے انتظار بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ کامیاب درخواست گزاروں کو ویزا حاصل کرنے کے چھ ماہ کے اندر کاروبار شروع کرنا ہوگا۔ برطانوی” انٹر پرنیور ویزا“Entrepreneur visas اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ غیر ملکی افرادبرطانیہ میں کوئی کاروبار یا کمپنی قائم کرسکتا ہے اور انہیں برطانوی شہریت ملنے کے بھی زیادہ امکان ہوتے ہیں ،اسکے ساتھ فنڈنگ،روزگار مواقع اور کاروباری کامیابی کے مشکل معیار کو پورا کیا جاتا ہے۔