Time 15 دسمبر ، 2024
دلچسپ و عجیب

ایک شخص 120 دن تک زیرآب رہنے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؟

ایک شخص 120 دن تک زیرآب رہنے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؟
اس شخص کا تعلق جرمنی سے ہے / اے ایف پی فوٹو

جرمنی سے تعلق رکھنے والا ایک شخص زیرآب رہائشی مقام میں رہنے کا عالمی ریکارڈ توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔

روڈگیئر کوچ نامی شخص پاناما کے علاقے Puerto Lindo کے ساحل پر زیرآب واقع کیپسول میں 60 دن سے زائد عرصے سے موجود ہے۔

مگر ابھی گنیز ورلڈ ریکارڈ بنانے کے لیے انہیں مزید چند ہفتے وہاں رہنا ہوگا۔

59 سالہ گورڈگیئر کوچ 26 ستمبر کو اس زیرآب کیپسول میں منتقل ہوئے تھے اور وہ 24 جنوری کو وہاں سے باہر نکلیں گے یعنی 120 دن بعد۔

ابھی زیرآب سب سے زیادہ وقت تک ایک جگہ رہنے کا ریکارڈ 2023 میں امریکا سے تعلق رکھنے والے جوزف ڈیٹوری نے قائم کیا تھا۔

مارچ سے جون 2023 تک وہ فلوریڈا میں اسکوبا ڈائیورز کے لیے زیر آب قائم جولیس انڈر سی لاجز میں 100 دن تک مقیم رہے تھے۔

ان کا رہائشی پوڈ بحر اوقیانوس کی سطح سے 30 فٹ گہرائی میں 100 اسکوائر فٹ رقبے پر پھیلا ہوا تھا۔

روڈگیئر کوچ زیرآب 322 اسکوائر فٹ رقبے پر پھیلے کیپسول میں مقیم ہیں جہاں ایک ٹوائلٹ، ٹیلی ویژن، کمپیوٹر اور ایکسرسائز بائیک جیسی سہولیات دستیاب ہیں۔

ایک شخص 120 دن تک زیرآب رہنے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؟
وہ زمین کی سطح سے 36 فٹ نیچے موجود کیپسول میں مقیم ہیں / اے ایف پی فوٹو

اس مقام کو شمسی توانائی سے بجلی فراہم کی جاتی ہے جبکہ سیٹلائیٹ انٹرنیٹ تک رسائی بھی حاصل ہے۔

ایرو اسپیس انجینئر روڈگیئر کوچ کے مطابق زمین کی سطح سے 36 فٹ نیچے موجود کیپسول میں انہیں نہانے کا موقع نہیں ملا۔

زیرآب موجود یہ گھر ایک ٹیوب کے ذریعے پانی کی سطح کے اوپر موجود ایک چیمبر سے منسلک ہے، جہاں سے لوگ روڈگیئر کوچ سے ملنے بھی آتے ہیں۔

عموماً ان کے ڈاکٹر، اہلیہ اور بچے ملنے کے لیے آتے ہیں مگر کبھی کبھار صحافی بھی وہاں کا وزٹ کرتے ہیں۔

وہاں نصب 4 کیمرے روڈگیئر کوچ کی روزمرہ کی زندگی کی ریکارڈنگ کر رہے ہیں تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ وہ اتنے دنوں تک زیرآب ہی رہے، جبکہ اس سے روڈگیئر کوچ کی ٹیم کو ان کی صحت پر نظر رکھنے کا موقع بھی ملتا ہے۔

ایک شخص 120 دن تک زیرآب رہنے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؟
وہاں سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کی سہولت بھی موجود ہے / اے ایف پی فوٹو

انہوں نے بتایا کہ 'مجھے نہیں لگتا کہ مجھے یہاں مسائل کا سامنا ہے، بس سب سے بڑی ممکنہ مشکل یہ ہے کہ کئی بار میرا غوطہ خوری کو دل کرتا ہے'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ زیرآب زندگی شہری زندگی کے مقابلے میں زیادہ پرسکون ہے جبکہ ان کی ٹیم اس حوالے سے تحقیق بھی کر رہی ہے۔

وہ ریکارڈ توڑنے کے ساتھ ساتھ اور بھی کافی کچھ کرنا چاہتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ انسانوں کو سمندر کے نیچے منتقل ہو جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سمندر بھی انسانی آبادیوں کے لیے بہترین ثابت ہو سکتے ہیں '۔

مزید خبریں :