Time 29 دسمبر ، 2024
کاروبار

ایس آئی ایف سی کا براؤن فیلڈ ریفائنری کی تکمیل میں تاخیر پر اظہار مایوسی

ایس آئی ایف سی کا براؤن فیلڈ ریفائنری کی تکمیل میں تاخیر پر اظہار مایوسی
اس تاخیر کی وجہ سے مقامی ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن، جس میں 5 سے 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے، اب تک شروع نہیں ہو سکی ہے۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) نے براؤن فیلڈ ریفائنری 2023 کی تکمیل میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا ہے کیونکہ  اس کی وجہ سے مقامی ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن، جس میں 5 سے 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے، اب تک شروع نہیں ہو سکی ہے۔

یہ تاخیر بنیادی طور پر پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے مسئلے کے حل میں ناکامی کی وجہ سے ہے، جو کہ مالی سال 2024-25 کے فنانس بل میں شامل کیا گیا تھا۔

11 دسمبر کو ہونے والے "ایگزیکٹو کمیٹی آف SIFC کے اجلاس میں سیکرٹری پیٹرولیم نے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ بجٹ 2024-25 میں پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرول، مٹی کا تیل، ڈیزل اور ایل ڈی او) پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے باعث اپ گریڈیشن اور ریفائنری آپریشنز ناقابل عمل نظر آ رہے ہیں۔

اس اقدام سے مجموعی منصوبے کی لاگت 763 ملین ڈالر بڑھ گئی ہے، ریفائنریوں کے روزمرہ آپریشنز خطرے میں پڑ گئے ہیں، اور یہ غیر مستحکم ہو چکے ہیں،" ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو  بتایا۔

انہوں نے کہا کہ SIFC اجلاس نے فیصلہ کیا کہ پیٹرولیم ڈویژن، فنانس ڈویژن اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر ایک ورکنگ گروپ اجلاس منعقد کرے گا تاکہ پالیسی میں درکار ترامیم پر کوئی ٹھوس حل نکالا جا سکے۔ فنانس ڈویژن تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت کرے گا تاکہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس چھوٹ کے بعد کی صورتحال کو درست کیا جا سکے۔

بعد ازاں، پیٹرولیم ڈویژن کو 15 جنوری 2025 تک درکار کارروائی کے لیے سمری پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔ اوگرا کو سیلز ٹیکس چھوٹ کے باعث آپریشنل نقصان کو IFEM (ان لینڈ فریٹ ایکویلائزیشن مارجن) کے ذریعے پورا کرنے کے لیے لائحہ عمل وضع کرنے کی ہدایت کی گئی۔ 

SIFC نے متعلقہ حکام کو یہ بھی کہا کہ اوگرا اور پانچ ریفائنریوں کے درمیان اپ گریڈیشن معاہدے پر 7 جنوری 2025 تک دستخط یقینی بنائے جائیں۔

جہاں تک سینرجیکو پاکستان لمیٹڈ (CPL) کے تصفیہ معاہدے کا تعلق ہے، SIFC کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس نے CPL کے پیٹرولیم لیوی (PL) کی تصفیہ میں تاخیر پر تشویش ظاہر کی، جو فروری 2023 سے زیر التوا ہے، اور قومی خزانے کو 15 ارب روپے کی وصولی سے محروم کر رہا ہے۔

مزید خبریں :