24 فروری ، 2025
1974 میں ایک مصنف لیری نیوین نے ایک سسپنس ناول تحریر کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ قاتل کیسے ایک فرد کو ننھے بلیک ہول کے ذریعے قتل کرتا ہے۔
کہانی میں آگے کیا ہوا اس سے قطع نظر اب سائنسدانوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر کوئی فرد کسی ننھے بلیک ہول میں پھنس جائے تو پھر اس کے ساتھ کیا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے جو دریافت کیا وہ کافی دلچسپ ہے۔
یہ تو واضح ہے کہ ایک بڑا بلیک ہول آپ کو آسانی سے ختم کرسکتا ہے مگر ایک ہائیڈروجن ایٹم کے حجم کا بلیک ہول کیا ایسا کرسکتا ہے جو کہ واقعی بہت چھوٹا ہوتا ہے۔
یہ بھی ایک اہم سوال تھا کہ اتنے مختصر حجم کا بلیک ہول کس طرح جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے یا نہیں؟
پری پرنٹ سرور arXiv میں شائع تحقیق کا آغاز ابتدائی بلیک ہولز سے ہوا، یعنی ایسے بلیک ہولز جو کائنات کی تشکیل کے بعد سب سے پہلے بنے۔
سائنسدانوں کے مطابق ان ممکنہ بلیک ہولز کا حجم ایک ایٹم کے حجم سے لے کر زمین سے کئی گنا بڑے حجم پر مشتمل تھا۔
ابھی تک ماہرین ایسے ابتدائی بلیک ہولز کو دریافت تو نہیں کرسکے مگر مشاہدے سے ان کی موجودگی کے اشارے ضرور ملے ہیں۔
تحقیق میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی تھی کہ شاک ویوز اور لہروں کی طاقت سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
لہروں کی طاقت اس وقت متحرک ہوتی ہے جب آپ کسی بلیک ہول کے قریب ترین ہوتے ہیں جس سے اس کی کشش ثقل مضبوط ہوتی ہے۔
آسان الفاظ میں اگر آپ بلیک ہول سے دور ہوتے ہیں تو اس کی کشش ثقل کی طاقت اس وقت کے مقابلے میں مختلف ہوتی ہے جب آپ اس کے قریب پہنچ جاتے ہیں۔
مگر محققین یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا کسی ننھے بلیک ہول میں یہ طاقت اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ گوشت پھاڑ سکے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ اگر واقعی ننھا بلیک ہول آپ کے پیٹ، ہاتھوں یا پیروں سے گزرے تو اس سے نقصان پہنچ سکتا ہے، مگر یہ جان لیوا نہیں ہوتا بلکہ ایسا تجربہ ہوتا ہے جیسے سوئی چبھ گئی ہو۔
البتہ اگر بلیک ہول آپ کے سر سے گزرے تو پھر یہ طاقت دماغی خلیات کے ٹکڑے کردیتی ہے اور یہ عمل جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
مگر شاک ویوز زیادہ خطرناک ہوتی ہیں اور اگر بلیک ہول آپ کے جسم کے اندر داخل ہو جائے تو وہ ایک ایسی ویو پیدا کرسکتا ہے جو اندرونی طور پر آپ کو ہلا کر رکھ دے گی۔
بلیک ہول کی شاک ویوز سے خلیات کو نقصان پہنچے گا اور حرارت کی توانائی مزید نقصان پہنچائے گی۔
تحقیق کے مطابق نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک ایٹم کے حجم کے برابر بلیک ہول بھی آپ کو مار سکتے ہیں۔
اچھی بات یہ ہے کہ ایسا حقیقی زندگی میں ہونا ممکن نہیں۔