14 اپریل ، 2025
کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے ریٹائرڈ اور انتقال کرنے والے ملازمین کے پینشن فنڈز میں سے ماہانہ کروڑں روپے بوگس پنشنرز کے نام پر نکلوانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں ہوا جس میں اجلاس میں کے ڈی اے، لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈی اے) کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق پیراز کے جائزہ کے دوران کے ڈی اے میں ریٹائرڈ ملازمین اور انتقال کرنے والے ملازمین کی بیواؤں کیلئے ماہانہ جاری ہونے 2 ارب 21 کروڑ روپے کے پینشن فنڈز میں سے کروڑں روپے بوگس پنشنرز کے نام پر نکلوانے کا انکشاف ہوا۔
سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں کے ڈی اے کے ڈائریکٹر فنانس کو معطل کردیا گیا جبکہ پنشن فنڈز میں ماہانہ کروڑوں روپے گھپلوں کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے حوالے کردی گئی۔
اجلاس میں کے ڈی اے میں ریٹائرڈ ملازمین و انتقال کرنے والے ملازمین کی بیواؤں کو بغیر کسی میریج سرٹیفکیٹ اور بغیر کسی تصدیق کے ماہانہ 2 ارب 21 کروڑ روپے پنشن کی مد میں رقم جاری ہونے پر آڈٹ نے اعتراض اٹھایا۔
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ کے ڈی اے میں پنشنرز کو ماہانہ پنشن ادا کرنے کا کیا مکینزم ہے اور بغیر تصدیق پنشن کیوں ادا کی جارہی ہیں؟ سیکرٹری کے ڈی اے کا بتانا تھاکہ پنشنرز کا متعلقہ بینک ہر 6 ماہ میں بائیو میٹرک تصدیق کے بعد پنشن کا اجرا جاری رکھتا ہے، کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز ثابت ہوئے ہیں ان کی پنشن بند کردی گئی ہے۔
اجلاس کے دوران کے ڈی اے کی جانب سے پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ آکشن کے بجائے اپنے ادارے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کو صرف ماہانہ 15 لاکھ روپے میں دینے کا انکشاف بھی ہوا۔
کمیٹی نے پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ آکشن نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلدیات کو تحقیقات کا حکم دیا۔
محترمہ شہید بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ اسکیم میں ایل ڈی اے کیجانب سے کوئی ترقیاتی کام نہ کرانے کا انکشاف بھی ہوا،2016 میں مکمل ہونے والا منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔ ایل ڈی اے کی جانب سے 85 سوسائٹیز کو این او سیز اور لے آؤٹ پلان جاری کرنے کی مد میں 2 ارب 27 کروڑ روپے فیس کی مد میں وصول نہ کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا انکشاف بھی ہوا۔
پی اے سی نے ڈی جی ایل ڈی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔