04 مارچ ، 2012
سوات … جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ 64 سال بعد بھی ملک سیکیورٹی اسٹیٹ بنا ہوا ہے۔ سوات کے شہر مینگورہ گراسی گراوٴنڈ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث فاٹا میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، جبکہ ملک کے ایک صوبے میں آزادی کے نعرے لگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 64 سال قبل فرنگیوں کی غلامی سے آزادی تو حاصل کرلی لیکن امریکی غلامی قبول کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کے دور حکومت میں صوبائی بجٹ کا ایک بڑا حصہ تعلیم اور صحت کیلئے خرچ ہوتا تھا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک طرف باچا خان کے امن کے فلسفے کے پیرو کاروں نے امن کو پاوٴں کے نیچے روند ڈالا، بچوں سے کتابیں چھین کر ان کو گولیوں سے چھلنی کردیا گیا تو دوسری جانب پیپلز پارٹی کی حکومت آج بھی عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان کے نام پر دھوکا دے رہے ہیں۔ اْن کا کہنا تھا کہ سول حکومتوں کے ساتھ ساتھ آمروں نے 30سال تک حکومت کرکے آئین کو روندا اور معیشت تباہ کی، حکمرانو ن نے قوم کو کرپشن اور ظلم کے تحائف دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء کے آئین کے مطابق ملک کے تمام قوانین اسلام کے تابع ہونے چاہئے، تاہم شریعت کا مطالبہ بندوق کی نوک پر جائز نہیں، اسلام کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالنے والے شدت پسندوں سے بڑے مجرم ہیں۔ عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب ہم نے سودی نظام کے خاتمے کیلئے کوششیں شروع کیں تو عدلیہ سودی نظام کے خاتمے میں رکاوٹ بنی۔