06 اپریل ، 2013
ٹنڈوآدم…چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ جمہوری نظام کو بچانا عدلیہ کی قانونی اور آئینی ذمہ داری ہے۔ اس کام کے لیے عدلیہ کو وکلا ، سول سوسائٹی ،میڈیا اور سب سے بڑھ کر عوام کا ساتھ حاصل ہے۔چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ٹنڈو آدم میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ آج کی عدلیہ ملک میں جمہوری نظام کی معاون و مدد گار ہے۔ یہ عدلیہ کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ جمہوری نظام کو ریاستی عناصر کی جانب سے اپنے مفاد کے حصول کے لئے استعمال کرکے تباہ ہونے سے بچائے۔ معاشرے میں انصاف کی فراہمی موثر بنانے کے لئے عدلیہ کا اہم کردار ہے جس کی بنیاد قانون کی بالادستی ہے۔اِس سے پہلے چیف جسٹس نے بار ایسوسی ایشن مٹیاری کے وکلاء سے بھی خطاب کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان نے ریاستی اداروں کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ عدلیہ کو وسیع اختیارات دیئے ہیں۔دستور پاکستان میں آرٹیکل 183 اور 199 کے تحت اعلیٰ عدلیہ کو وسیع تر اختیارات دیئے گئے ہیں تاکہ وہ دیگر اداروں کے اقدامات کا جائزہ لے سکیں۔ اور کوئی بھی حکومتی ادارہ یا فرد ایسا عمل سرانجام نہ دے سکے جو سریحاً ضمناً دستور یا اس کی روح کے خلاف ہو۔ ایسے عمل کو قانون سے تصادم ، بدنیتی اور اختیارات کا ناجائز استعمال تصور کرکے عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کے لیے تمام افراد پر قانون کا یکساں اطلاق ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حصول انصاف کے لیے عدالتوں میں آنے والوں کی پریشانیوں سے آگاہ ہیں ، تمام ضلعی عدالتوں میں ججز کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ ہوسکے۔