03 اکتوبر ، 2013
کراچی… دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اکتوبر کے مہینہ کو چھاتی کے کینسر سے بچاوٴ کے مہینہ کے طور پر منایاجارہا ہے۔اس مہم کو پنک ربن کا نام دیا گیاہے۔بریسٹ کینسر یاچھاتی کے سرطان سے آگہی کی مہم اکتوبر کے مہینے میں منائی جاری ہے جس کے تحت ملک بھرمیں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے جس کے دوران اس مرض سے آگہی ، تشخیص، بچاوٴ، علاج اور تحقیق کے لیے اقدامات پر زور دیاجائے گا۔اس سال پاکستان کے 5 بڑے شہروں کے کالجوں اور جامعات کی ایک لاکھ طالبات کو اس بارے میں آگہی فراہم کرنے کا ہدف مقررکیا گیا ہے۔2009 میں پنک ربن مہم کے تحت صرف پاکستان میں 90 ہزار خواتین کو اس بارے میں آگہی فراہم کی گئی تھی۔ اشیا میں پاکستان میں چھاتی کے کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے،جہاں ہر 9میں سے 1 خاتون اس مرض کے خطرے کی زد پر ہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں خواتین کی کل آبادی میں 16 فی صد عورتوں کو بریسٹ کینسر ہوتا ہے۔ اورہر سال تقریبا 5 لاکھ خواتین اس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں جن میں 40 ہزار پاکستانی خواتین شامل ہیں۔ پاکستان میں چھاتی کا سرطان خواتین کی ہلاکت کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ہے۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ ایشیائی ممالک میں معیار زندگی میں تبدیلی اور سہل پسندی کی عادت کے باعث اس کینسر میں اضافے کا خدشہ ہے۔