20 جنوری ، 2012
کراچی…رفیق مانگٹ…پاکستان کی طرف سے نیٹو سپلائی کی بندش نے امریکا کو متبادل راستے اختیار کرنے پر مجبور کیا جس سے چھ گنا اخراجات بڑھ گئے،پاکستان کی بجائے متبال راستے سے سپلائی امریکا کو87ملین ڈالر زیادہ پڑ رہی ہے۔شمالی راستے سے رسد فراہمی پر ہر ماہ تقریباًساڑھے دس کروڑ ڈالر کے اخراجات ہو رہے ہیں۔امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ ‘ نے خبر رساں ادارے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکا کو پاکستانی چیک پوسٹ پرنومبر میں اتحادی فوج کے حملے میں پاک فوج کے جوانوں کی شہادت کے بعد افغانستان میں اتحادی افواج کو پاکستانی راستے سے رسد کی فراہمی بند کر دی گئی ،اس بندش سے امریکا کو نئے راستوں کے ذریعے سپلائی پر چھ گنا سے زیادہ اخراجات برداشت کر نا پڑرہے ہیں۔اسلام آباد نے نومبر سے دو اہم سرحدی کراسنگ کوبند کردیا اور ابھی تک ان کے کھلنے کے امکانات واضح نہیں۔ پینٹاگون کی طرف سے خبررساں ادارے کوفراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق امریکا کو پاکستان کے متبادل طویل شمالی راستے کے ذریعے رسد کی فراہمی پر ہر ماہ 10کروڑ 40لاکھ(104ملین) ڈالر کے اخراجات کرنے پڑ رہے ہیں جو پاکستان کے راستے سے8کروڑ 70لاکھ (87ملین)ڈالر زیادہ ہیں۔امریکی حکام اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے راستے سے رسد کی فراہمی انتہائی مہنگی ثابت ہورہی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے ابھی تک کل اخراجات سامنے نہیں لائے گئے۔رپورٹ کے مطابق بندش سے قبل تک تمام اتحادی افواج کیلئے کارگو کا ایک تہائی انحصار پاکستانی راستے سے تھا۔افغان جنگ کیلئے اب85فی صد ایندھن کی فراہمی شمالی راستے سے کی جارہی ہے۔ امریکی اور پاکستانی حکام کے درمیان رابطے محدود ہو چکے ہیں۔