21 مارچ ، 2012
لاہور … لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس کاظم رضا شمسی نے لڑکی پر تشدد اور زیادتی کی کوشش کے معاملے کی سماعت کے دوران مسکرانے پر تھانہ فیکٹری ایریا لاہور کے ایس ایچ او کو گرفتار کرا دیا۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز اور سی سی پی او لاہور کو 27 مارچ کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایس ایچ او عتیق ڈوگر کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت پیش کیا جائے۔ ایس ایچ او کی بدسلوکی کا نشانہ بننے والی مہوش نے عدالت کو بتایا کہ ایس ایچ او اس کے گھر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، اس کے شوہر اور بھائی کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کئے ، رات کو گھر میں گھس کر بوڑھی ماں پر تشدد کرکے گٹھنا توڑ دیا، اسے بھی تشدد کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی ، میڈیکل رپورٹ میں تشدد اور زیادتی کی کوشش ثابت ہوگئی لیکن پولیس ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج نہیں کررہی۔ دوران سماعت ایس ایچ او عتیق ڈوگر مسکراتا رہا جس کا عدالت نے سخت نوٹس لیا اور ایس ایچ او سے وضاحت طلب کی ۔ ایس ایچ او نے کہا کہ اس کی شکل ہی ایسی ہے جس پر عدالت نے اسے فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ کی سیکیورٹی نے ایس ایچ او عتیق ڈوگر کو حراست میں لے لیا۔ مہوش کے وکیل آفتاب باجوہ نے کہا کہ پولیس عدالتوں کے حکم نہیں مانتی، اس پر عدالت نے کہا کہ عدالتوں کا حکم تو وزیر اعظم بھی نہیں مانتا ، جب تک جاگیردار ایم پی اے، ایم این اے ٹھیک نہیں ہوں گے، پولیس ٹھیک نہیں ہوسکتی۔ عدالت نے کہا کہ پولیس والے عدالتوں میں آکر معافیاں مانگتے ہیں ،باہر جاکر شہریوں سے جانوروں والا سلوک کیا جاتا ہے۔