09 نومبر ، 2013
کراچی…ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال چوتھے دن بھی جاری ہے جس کے باعث تجارتی عمل متاثر ہوا ہے۔ 8 ہزار کنٹینرز کراچی پورٹ پر پھنس کر رہ گئے۔ملک گیر سطح پر گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے تجارت کا بھٹا بیٹھ گیا ہے۔ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ اب تک کسی بھی سرکاری حکام نے مطالبات سننے کے لیے رابطہ کرنا تک گوارا نہیں کیا۔چاول کی ایکسپورٹ ہو یا اندرون ملک گندم کی نقل و حمل، سیمنٹ بنانے کے لیے درآمدی کوئلہ پورٹ سے فیکٹری تک لانا ہویاگارمنٹ فیکٹریوں سے تیار مال برآمدکرنے کے لیے بندرگاہ تک پہنچاناہو،مال بردرار گاڑیوں کی ہڑتال سے سب کا سب ٹھپ ہوکر رہ گیا۔گڈز ٹرانسپورٹرز کہتے ہیں کہ ملک گیر سطح پر ہڑتال کو آج 4روز ہورہے ہیں لیکن کسی سرکاری حکام نے رابطہ کرنا تک گوار نہیں کیا۔ ٹرک مالکان نے بے امنی، ٹیکسوں میں اضافے اور سیکیورٹی اقدامات کے لیے زبردستی کنٹینرز تحویل میں لیے جانے کے خلاف ٹرکوں کو سڑکوں پر نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔دوسری جانب ہڑتال کے باعث تاجر و صنعت کار بھی شدید مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ نہ تو تیار مال فیکٹریوں سے جاسکتا ہے اور نہ ہی مزید مال تیار ہونے کے لیے خام مال انڈسٹری کو پہنچ سکتا ہے۔ وقت پر شپمنٹ نہ ہونے سے بیرونی خریداروں کے سامنے ایکسپورٹرز کی ساکھ بھی خراب ہورہی ہے۔ امپورٹ اور ایکسپورٹ کے 6 ہزار سے زائد کنٹینرز اپنی منزلوں پر پہنچنے کے منتظر ہیں۔ شپنگ ذرائع کے مطابق پورٹ پر جہازوں سے مال نہ اترنے کے باعث یومیہ ڈھائی لاکھ ڈالر جرمانہ بھی پڑتا جا رہا ہے۔ پورٹ ذرائع کے مطابق یوریا، سن فلاور سمیت دیگر اشیاء کے 18جہازوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔ صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف خام مال کی قلت کا سامنا تو دوسری جانب ایکسپورٹ آرڈر بھی وقت پر پورے نہیں ہو پا رہے۔ گڈز ٹرانسپورٹرز کا کہنا کہ ٹیکسوں میں اضافے کے علاوہ امن و اماں سے متعلق مطالبات پر اب تک حکومت کی جانب سے کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے مطالبات پورے ہونے تک ہڑتال جاری رکھیں گے۔ حکومت نے اگر جلد سے جلد معاملے کو حل نہ کروایا تو صنعتوں کا پیداواری عمل معطل ہونے سے معیشت کا پہیہ بھی رک جائے گا۔