26 مارچ ، 2012
اسلام آباد … پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ملک میں لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، حکومت اور مسلم لیگ ن کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار نے حکومت کو 48 گھنٹے میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہ کرنے پر احتجاج کی دھمکی دے دی جبکہ وفاقی وزیر پانی و بجلی سید نوید قمر نے بجلی کے بل پر سرچارج ادائیگی معطل کرنے کا اعلان کر دیا، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار نے کہا کہ اہم اجلاس جاری ہے لیکن صدر،وزیر اعظم اور اسپیکر موجود نہیں ہیں، جس پر ن لیگ ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ 20 بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ جاری ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، اگر 48 گھنٹے میں بجلی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کیا جائے گا،اور ایوان صدر اور وزیر اعظم تک مارچ کیا جائے گا۔اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اجلاس کی صدارت سنبھال لی اور وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ آسانی سے ختم نہیں ہو گی، خورشید شاہ نے کہا کہ پورے ملک میں لوڈ شیڈنگ ہے، نہ جانے کیوں پنجاب میں توڑ پھوڑ ہو رہی ہے، پنجاب حکومت نے خود 4 سال میں بجلی پیدا نہیں کی، پنجاب حکومت 120 ارب روپے کی ڈیفالٹر ہے، ان ریمارکس پر مسلم لیگ ن کے ارکان نے ایوان میں شدید احتجاج شروع کر دیا اور وہ بجلی چور،بجلی چور کے نعرے لگانے لگے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے اخوندزادہ چٹان نے مسلم لیگ ن کے خلاف بولنا شروع کیا تو ایوان کا ماحول تلخ ہو گیا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگانے لگے۔ اس دوران اسپیکر دونوں جماعتوں کے ارکان کو روکتی رہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ وفاقی وزیر بتائیں کہ مسئلے کے حل کی کیا حکمت عملی ہے جس پر سید نوید قمر نے بتایا کہ اس وقت 9500 میگا واٹ کی پیداوار ہو رہی ہے ، بحران تھم گیا ہے، آنے والے دنوں میں مزید پاور پلانٹس چلنے سے صورتحال بہتر ہو گی۔ نوید قمر نے کہا کہ نیپرا نے کئی ماہ کا سرچارج ایک ہی بل میں ڈال دیا تھا، جو نا انصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صارفین صرف بل جمع کرائیں، سرچارج کے بارے میں فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ بجلی کی قلت کو تمام صوبوں میں مساویانہ تقسیم کر رہے ہیں، پیشکش کرتا ہوں کہ تقسیم کا طریقہ کار اپوزیشن طے کرے، عملدرآمد کریں گے۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے رہنماحیدر عباس رضوی نے کہا کہ بجلی کا بحران غیر معمولی ہے جس سے نمٹنے کیلئے غیر معمولی اقدامات کرنا ہوں گے، اجلاس میں مسلم لیگ ن کی تہمینہ دولتانہ اور اسپیکر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ امید ہے کہ کل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایجنڈے کے مطابق بحث ہوگی۔