29 مارچ ، 2012
کراچی… القاعدہ کا رہنما اسامہ بن لادن افغانستان پر امریکی فضائی حملوں کے بعد2002میں داخل ہوا اور ایبٹ آباد میں قیام سے پہلے وہ کئی شہروں میں رہا جبکہ اس کی بیوہ امل نے کئی مہینے کراچی میں گذارے۔اسامہ بن لادن کے بارے میں تازہ ترین معلومات اس کی بیوہ امل احمد نے جوائنٹ اانویسٹی گیشن ٹیم کو تفتیش کے دوران فراہم کی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ نائین الیون کے واقعہ کے بعد وہ دوبارہ اپنے شوہرسے 2002میں پشاور میں ملی جہاں سے وہ لوگ سوات چلے گئے اور تقریباً 9مہینے رہے۔ایبٹ آباد میں رہائش سے قبل انہوں نے 2 سال ہری پور میں زندگی گذاری۔امل احمد نے اسلام آبا میں تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ اسامہ کے ساتھ خیبر پختونخوا کے چار شہروں میں رہی ، تاہم اس نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ کوئی سرکاری اہلکاراسامہ بن لادن سے رابطہ میں تھا۔29سالہ یمنی خاتون کا کہناتھا کہ وہ ایک مجاہدسے شادی کرنا چاہتی تھی ،اسامہ موجود تھا ،اس سلسلے میں جب اسے اسامہ سے شادی کاپیغام ملا،تو وہ پاکستان آئی اور 17جولائی 2000 کو کراچی کے ہوائی اڈے پر اتری۔ تین ماہ کے ویزے کے باوجود وہ اس نے یہاں مدت سے زیادہ قیام کیاجس کے بعد وہ قندھار چلی گئی۔امل نے تفتیش کاروں کوبتایا کہ اس کی اسامہ سے شادی ،نائین الیون سے پہلے ہوئی تاہم اس نے شای کی تاریخ نہیں بتائی۔اس نے بتایا کہ اسامہ اپنی تین بیویوں کے ساتھ رہتا تھا ،ان وہ اور کچھ عرب خاندان شامل تھے ،جب نائین الیون کا واقعہ پیش آیا تو عرب خاندان بکھر گئے۔امل کراچی کے ایک فلیٹ میں آٹھ نو مہینے رہی اس سلسلے میں سارا انتظام کچھ پاکستانیوں اور اسامہ کے بیٹے سعد نے کیا۔امل نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ کراچی میں قیام کے دوران اس نے چھ یا سات گھر تبدیل کئے۔امل کی بڑی بیٹی صفیہ2001میں قندھار میں پیدا ہوئی ،آسیہ اور ابراہیم ہری پورکے ایک سرکاری اسپتال میں میں پیدا ہوئے، زینب اور حسین کی پیدائش ایبٹ آباد میں ہوئی۔