Time 24 فروری ، 2025
کھیل

سابق جرمن فٹبالر مسعود اوزل اردوان کی جماعت میں شامل ہوگئے

سابق جرمن فٹبالر مسعود اوزل اردوان کی جماعت میں شامل ہوگئے
مسعود اوزل نے 2018 میں ترک صدر سے ملاقات کی تھی جس پر انہیں جرمن میڈیا نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا،فوٹو: فائل

جرمنی کے سابق فٹبالر مسعود اوزل نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی  سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق 2014 کا فیفا ورلڈ کپ جیتنے والی جرمن ٹیم کے سابق کھلاڑی اور ریال میڈرڈ اور آرسنل جیسے بڑے فٹبال کلبز کے اسٹار نے  ترک صدر رجب طیب اردوان کی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق 37 سالہ  سابق جرمن فٹبالر حکمران پارٹی کی سینٹرل کونسل کے ممبر منتخب کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ مسعود اوزل 15اکتوبر 1988 کو مغربی جرمنی کے ایک پناہ گزین کیمپ میں ترک نژاد خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔

مسعود اوزل کے فٹبالر بننے سے قبل ان کے والد لوہار تھے جب کہ وہ اپنی جوانی کے دور میں مرغی سے بنی اشیاء (چکن پروڈکٹس ) فروخت کیا کرتے تھے۔

 مسعود اوزل نے فروری 2009 میں ناروے کے خلاف فرینڈلی میچ سے انٹرنیشنل کریئر کا آغاز کیا۔انہوں نے اپنے تیسرے میچ میں جنوبی افریقا کے خلاف میچ میں پہلی بار گیند کو جال کی راہ دکھائی۔

ان کو پہلی بار 2010 فیفا ورلڈ کپ میں جرمن فٹبال ٹیم میں شامل کیا گیا جس میں انہوں نے گھانا کے خلاف میچ میں پہلا انٹرنیشنل گول داغا جب کہ چار بار تھامس مولر کو اسسٹ کیا۔ انہیں اس میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جب کہ ان کو 2010 فیفا ورلڈکپ ٹاپ اسسٹ سے بھی نوازا گیا۔ انہوں نے جرمن ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 92 میچز میں 30 گول اسکور کیے۔

وہ2012،2011 ،2013 اور 2015 میں جرمنی کے بہترین پلیئر بنے کا اعزاز بھی حاصل کرچکے ہیں۔

انہوں نے ہسپانوی کلب ریال میڈرڈ اور  انگلش فٹبال کلب آرسنل کی بھی نمائندگی کی، بعد ازاں ترکی منتقل ہونے کے بعد وہ ترکی کے کلبز سے بھی کھیلتے رہے۔

2018 کے فیفا ورلڈ کپ میں دفاعی چیمپئن جرمنی کی ٹیم اپنے گروپ میچز میں ہی ایونٹ سے باہر ہوگئی تھی جس کے بعد کھلاڑیوں کو شدید تنقید کا سامنا تھا اور خاص طور پر جرمن میڈیا نے مسعود اوزل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

2018 میں ہی مسعود اوزل  فٹبال ایسوسی ایشن کے رویے سے دلبرداشتہ ہوئے اور انٹرنیشنل فٹبال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔

ترک نژاد جرمن فٹبالر نے انٹرنیشنل فٹبال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک طویل پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے نسلی منافرت پر مبنی رویے کا ذکر کیا۔

مسعود اوزل نے لکھا کہ ان کے آباؤ اجداد کا تعلق ترکی سے ہے اور ان کے دو دل ہیں، ایک ترکیہ اور ایک جرمنی میں دھڑکتا ہے۔

مسعود اوزل نے بتایا کہ انہوں نے رواں سال مئی میں لندن میں ہونے والی خیراتی تعلیمی ادارے سے متعلق تقریب کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی اور یہ ان کی دوسری ملاقات تھی، اس سے قبل انہوں نے 2010 میں برلن میں ترکی اور جرمنی کے درمیان ہونے والے میچ سے قبل ملاقات کی تھی۔

مسعوز اوزل نے کہا کہ ان کی ترک صدر کے ساتھ تصویر کو جرمن میڈیا پراچھالاگیا اور مختلف رنگ دیا گیا، ان کے حوالے سے مختلف باتیں کی جانے لگیں یہاں تک کہ انہیں دھوکے باز اور جھوٹا کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ترک صدر سے ملاقات کا ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں تھا، اگر اس موقع پر کسی بھی ملک کا صدر ہوتا تو وہ اسی طرح ملتے جس پر وہ رجب طیب اردوان کے ساتھ ملے۔

مئی 2023 میں مسعود اوزل نے ترکیہ کے صدارتی انتخابات سے قبل  رجب طیب اردوان سے ملاقات کی اور انتخابات میں ان کی حمایت کا اعلان کیا۔

مزید خبریں :