15 فروری ، 2014
اسلام آباد…وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا کہ ہم سائبر کرائم کی روک تھام کیلئے ایک نہایت جامع الیکٹرانک کرائم بل 2014ء کا مسودہ کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کرنے جارہے ہیں، یہ مسودہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے گزشتہ تین سالہ مشاورت کے بعد مرتب کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت الیکٹرانک کرائم بل 2014ء کے حتمی مسودے کا جائزہ لینے کیلئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اہم اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔ وفاقی سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اخلاق احمد تارڑ، ممبر آئی ٹی یاسر قادر، ممبر ٹیلی کام عامر ملک، وزارت قانون و انصاف، پی ٹی اے، ایف آئی اے، اسپاک، پاشا کے نمائندگان اور ماہر قانون بیرسٹر زاہد جمیل بھی اس اجلاس میں موجود تھے۔اجلاس کا مقصد الیکٹرانک کرائم بل 2014ء کے حتمی مسودے کو کابینہ میں پیش کرنے سے قبل اس کا حتمی جائزہ لینا تھا۔ وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کے اس دور میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ سائبر کرائم الیکٹرانک معلومات تک غیر قانونی رسائی اور اس کے غلط استعمال کی بیخ کنی کیلئے ایک جامع سائبر کرائم قانون سامنے لایا جائے جو معیار کے حوالے سے دنیا بھر میں مروجہ بہترین سائبر قوانین سے مطابقت رکھتا ہو۔ وزیر مملکت نے کہا کہ سائبر کرائم خصوصی جرائم کی فہرست میں آتے ہیں اور ان کا تدارک بھی خصوصی قوانین سے کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے تمام ا سٹیک ہولڈرزکی انتھک کوششوں کو سراہا۔ انوشہ رحمن نے کہا کہ ایک جامع سائبر کرائم بل 2014ء کی تیاری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قابل ستائش کارنامہ ہے۔ وزیر مملکت نے ہدایت جاری کی کہ بل کو وزارت انفارمیشن کی ”ویب سائٹ“ پر بھی اپ لوڈ کر دیا جائے تاکہ عوام الناس کو اس سے آگاہی حاصل ہو۔